شرح سود

شرح سود میں اضافہ ملکی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے، عدیل بھٹہ

لاہور(لاہورنامہ) صنعتکار رہنماچیئرمین ٹاؤن شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہور چوہدری محمد عدیل بھٹہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے شرح سود میں 2.50فیصد اضافہ کے ساتھ 12.25فیصد مقرر کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ میں اضافہ سے مجموعی طورپر معیشت کا نقصان پہنچے گا.

شرح سود میں اضافہ کی بجائے اس میں کمی کی جائے کیونکہ پاکستان میں بلند شرح سود نئی سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے پالیسی ریٹ(شرح سود) بڑھا کر اسے12.25فیصد کرنے سے نئی انویسٹمنٹ متاثر ہوگی اور سرمایہ تجارتی سرگرمیوں کی بجائے محفوظ منافع کیلئے بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی جائے گی۔

اگر یہی رقم نئی صنعتوں کے قیام میں استعمال ہوگی تو اس سے ملکی صنعتی ترقی میں اضافہ ہوگااورملک میں روزگار کے نئے مواقع میسر آتے، بے روزگاری میں کمی واقع ہوتی اورصنعتی ترقی کے باعث حکومت کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوتا۔ چوہدری عدیل بھٹہ نے کہا کہ شرح سود میں اضافہ سے کاروباری سرگرمیاں جمود کا شکار ہونگی، اڑھائی فیصد اضافہ سے معیشت کے تمام شعبوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا پالیسی ریٹ میں 2.50فیصد اضافہ کاروبارکرنے کی لاگت بڑھا دے گا جس سے معیشت کیلئے بھی مسائل پیدا ہونگے۔

اس فیصلے سے معاشی خسارے کو کم کرنے میں مدد نہیں ملے گی کیونکہ ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا، ڈسکاؤنٹ ریٹ میں اضافہ ناقابل فہم ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے تاکہ صنعتی شعبہ میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود خطے کے تمام دیگر ممالک کے مقابلہ میں سب سے زیادہ ہے اس لیے اس میں کمی لائی جانی اشد ضروری ہے۔