بین الاقوامی شہرت یافتہ انویسٹمنٹ بینک مورگن اسٹینلے نے 2 مئی کو ایک رپورٹ جاری کی، جس میں رواں سال اور اگلے سال کے لیے یورپی یونین کی متوقع اقتصادی شرح نمو کو کم کر دیا گیا ہے ۔
مورگن اسٹینلے نے سال ۲۰۲۲ کے لیےیورپی یونین کی متوقع اقتصادی شرح نمو کو تین فیصد سے کم کر کے دو اعشاریہ سات فیصد تک کم کر دیا جب کہ سال ۲۰۲۳ کے لیے متوقع شرح نمو کو دو اعشاریہ تین فیصد سے کم کر کے ایک اعشاریہ تین فیصد تک کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یورپی یونین اس وقت، روسی تیل اور گیس پر پابندی لگانے پرغور کر رہی ہے، جو یورپی یونین میں توانائی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا باعث ہو گی اور اس کے نتیجے میں اس سال کی دوسری ششماہی میں یورپی یونین کی اقتصادی ترقی میں تیزی سے کمی ہو گی۔
ایک اور اطلاع کے مطابق 2 مئی کو یورپی یونین کے وزرائَےتوانائی نے برسلز میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس میں یورپی یونین کو توانائی کی فراہمی پر پڑنے والے روس – یوکرین تنازعے کے اثرات، خاص طور پر روس کی جانب سے یورپی یونین کے ممالک کو قدرتی گیس کی فراہمی کی معطلی سے نمٹنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یورپی کمشنر برائے امورتوانائی قادری سمسن نے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ روس نے پولینڈ اور بلغاریہ کو گیس کی فراہمی معطل کر دی ہے اور یورپی یونین کا کوئی بھی رکن ملک گیس کے انقطاع کا اگلا ہدف بن سکتا ہے۔سمسن نے کہا کہ اس وقت یورپ میں گیس کی سپلائی کو فوری خطرہ نہیں ہے اور پولینڈ اور بلغاریہ کے لیے گیس کی فراہمی یونان اور جرمنی کے متبادل راستوں سے حل ہو گئی ہے۔
یورپی ممالک کو توانائی کی فراہمی میں روس ایک اہم مقام رکھتا ہے۔یورپی یونین کی تقریباً 40% قدرتی گیس اور تیل کا 30% روس سے درآمد کیا جاتا ہے