لاہور (لاہورنامہ) پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے پنجاب اور دیگر شہروں سے اسلام آباد جانے والی شاہراہیں سیل کر دی گئیں، کراچی سے اسلام آباد تک چھوٹے بڑے شہروں میں بھی جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں.
شہریوں کو روزمرہ امور کیلئے آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسلام آباد میں ریڈ زون کو مکمل سیل کر کے شہر بھر میں 22 ہزارسکیورٹی اہلکار تعینات کر دیئے، جڑواں شہروں میں رینجرز بھی ڈیوٹی دے رہے ہیں، لانگ مارچ کی مانیٹرنگ کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا، شہراقتدار کے بس اڈے، ٹرانسپورٹ بند جبکہ ہسپتالوں میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے لاہور کے داخلی اور خارجی راستے بند کر دیئے، آزادی مارچ کو روکنے کیلئے پولیس نے نیازی چوک میں ٹرک اور ٹرالے کھڑے کر کے سڑک دونوں اطراف سے بند کر دی۔ بتی چوک میں سو سے زائد ٹرک مختلف راستوں پر کھڑے ہیں، شاہدرہ سے لاہور آنے والے ہزاروں افراد کئی کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرنے پر مجبور ہیں۔ بچے بوڑھے خواتین اور مرد میٹرو ٹریک پر چل کر لاہور پہنچ رہے ہیں۔
گجرات میں دریائے چناب کا پل کنٹینرز لگا کر بند جبکہ جہلم میں دونوں پلوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں۔ سڑکیں بند ہونے کی وجہ پٹرول اور ڈیزل سمیت سبزی فروٹ منڈیوں میں شدید قلت کا سامنا ہے۔ جی ٹی روڈ بند ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں جس کے سبب مسافر شدید پریشان ہیں۔ ڈسکہ سے پی ٹی آئی لانگ مارچ کو روکنے کے لئے ڈسکہ گوجرانوالہ روڈ بلاک کردی گئی، ایمن آباد روڈ پر دھرم کوٹ چوک سے روڈ بلاک کردی گئی جبکہ وزیر آباد روڈ پر کنڈن سیان اور میترانوالی میں پولیس ناکے لگا دیئے گئے ہیں۔
ڈسکہ سے سیالکوٹ اور گوجرانوالہ جانے والے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں آزادی مارچ میں شرکت کے لئے کارکنان امین ہاوس پہنچ رہے ہیں۔ قافلے سی پیک سے اسلام باد پہنچیں گے۔ امین گنڈا پور ہاوس میں کارکنوں میں ڈنڈے بھی تقسیم کئے گئے۔ پٹرول کی وافر مقدار گاڑیوں میں موجود کینوں میں بھر لیا گیا۔ بھکر کے قریب بین الصوبائی چیک پوسٹ داجل کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا.
صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کا زمینی راستہ منقطع ہونے سے وہاں بھی گاڑیوں کی کئی کلومیٹر تک قطاریں لگ گئی ہیں۔