بیجنگ (لاہورنامہ)چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاو لی جیان نے افغان امور کے حوالے سے تاجکستان میں ہونے والے چوتھے مذاکرات کے بارے میں کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان ،امن و استحکام قائم کرنے کے اہم دور سے گزر رہا ہے ۔
چین خطے میں دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان میں طویل مدتی امن کے قیام اور ہم آہنگی کے لیے روابط کو مضبوط بنانے کا خواہش مند ہے۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق منعقدہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے حال ہی میں عالمی سلامتی انیشئیٹو پیش کیا ہے اور سلامتی کےلیے مشترکہ ، جامع، پائیدار اور امداد باہمی پر مشتمل رویہ اپنانے پر زور دیا ہے۔
اسی رویے کی روشنی میں چین، خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر مختلف چیلنجز سے نمٹنے میں افغانستان کی مدد کرنا چاہتا ہے۔ چاو لی جیان نے کہا کہ کانفرنس میں جاری کردہ "دوشنبہ بیان” میں معیشت ، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد،باہمی روابط اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں افغانستان کو مزید مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی۔
بیان میں "افغانستان کے داخلی امور افغان عوام کی مرضی کے مطابق ” کے اصول کا اعادہ کیا گیا،جن ممالک کو افغانستان کے لیے اپنی ذمہ داری اٹھانی چاہیئے ان ممالک پر زور دیا گیا کہ افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی کے لیے اپنے وعدے کو پورا کریں۔بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ عالمی دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے علاقے کے دیگر ممالک کے خلاف دہشت گرد کارروائیاں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔