بیجنگ (لاہورنامہ) چین کے وزیرخارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان "رابطے کی ناکامی” کی حمایت کرنا، "مذاکرات کے بے نتیجہ ہونے کو ” بڑھا چڑھا کر پیش کرنا، اور دعویٰ کرنا کہ "جیت جیت تعاون” محض ایک سیاسی نعرہ ہے ، یہ سب تاریخ اور حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔
چینی وزیر خا رجہ نے ” کسنجر اور چین-امریکہ تعلقات” کے موضوع پر آن لائن سمپوزیم میں کیا ، جس میں چین –امریکہ تعلقات کو آگے بڑھانے میں سابق امریکی وزیرِخارجہ ہنری کسنجرکے مثبت کردار پر روشنی ڈالی گئی اور موجودہ چین –امریکہ تعلقات پرتبادلہِ خیال کیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ صرف بڑے ممالک کے درمیان مقابلے کی نظر سے چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیکھتا ہے اور چین کے خلاف "جیتنے” کی پالیسی کے ہدف پر قائم رہتا ہے تو یہ دونوں ممالک کو تصادم کی راہ پر لے جائے گا۔ وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کو مزید خراب نہیں کیا جاسکتا اس لیے درست حکمت عملی کی روشنی میں سرد جنگ کی سوچ کو چھوڑ کر سیاسی بنیاد کو مضبوط بنایا جائے، محاذ آرائی پر قابو پایا جائے اور تعاون کو فروغ دیا جائے۔
اکتیس مئی کو امریکہ کے سابق وزیرخارجہ ہنری کسنجر نے”ڈاکٹر کسنجر اور چین –امریکہ تعلقات” کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں ورچوئل شرکت کی ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین اور امریکہ کو بڑے ممالک کی حیثیت سے ایک ساتھ چلنے کے اصول پر عمل پیرا ہونا چاہیئے اور محاذ آرائی سے دور رہنا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، اسی لیے چینی حکومت کی طرز حکمرانی اور خارجہ پالیسی اپنی تاریخ کی بنیادوں پر قائم ہے۔امریکہ نسبتاً نیا ملک ہے ، اسی لیےاس کی پالیسی عملیت پسندی پر مبنی ہے ۔دونوں ممالک کو ایک ساتھ چلنے کا طریقہ کار تلاش کرنا چاہیے اور محاذآرائی سے دور رہنا چاہیے تاکہ تصادم سے بچا جائے۔
ہنری کسنجر کا کہنا تھا کہ چین اور امریکہ کے درمیان متعداد اختلافات موجود ہیں اور موجودہ صورتحال بہت سنگین ہے۔پچاس برس قبل کے مقابلے میں اب چین اور امریکہ پر مزید بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔ ان کی رائے میں چین اور امریکہ کو مذاکرات کے ذریعے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کو سمجھنا چاہیے اور ایک دوسرے کے تحفظات کا احترام کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے چین اور امریکہ کے مذاکرات سے دنیا میں پائیدار امن کے قیام کی توقع بھی ظاہر کی ۔