بیجنگ (لاہورنامہ)2012 سے 2022 تک، چین کے دستخط کردہ آزاد تجارتی معاہدوں کی تعداد 10 سے بڑھ کر 19 ہو گئی ہے، جس میں تقریباً 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ چین کے کل تجارتی حجم میں آزاد تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تجارت کا تناسب بھی 17 فیصد سے بڑھ کر 35 فیصد ہو گیا ہے . ان معاہدوں سے دونوں فریقوں کو بھرپور عملی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
چین-آسیان آزاد تجارتی معاہدے اور اس سال سےنافذ ہونے والی علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی زرعی مصنوعات کو تیزی اور آسانی سے چینی عوام تک پہنچایا جا سکتاہے۔ اب، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور دیگر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے پھلوں کو چنائی سے لے کر چین کے اسٹورز تک پہنچنے میں ایک دن سے بھی کم وقت لگتا ہے۔
اس سال کے آغاز میں آرسی ای پی کے باضابطہ نفاذ کے ساتھ، چین اور آسیان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تبادلے مزید مضبوط ہو گئے ہیں۔ 2022 کی پہلی سہ ماہی میں، آسیان کے لیے چین کی درآمدات اور برآمدات کا حجم 1.35 ٹریلین یوآن تک پہنچ گیا،جس میں سال بہ سال 8.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ آسیان ایک بار پھر چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا ہے۔
2021 کے آغاز پر، چین-ماریشس آزاد تجارتی معاہدہ باضابطہ طور پر نافذ العمل ہوا، جو چین اور کسی افریقی ملک کے درمیان پہلا آزاد تجارتی معاہدہ ہے۔اس معاہدے کےنفاذ کے بعد چین کے لیے شکر، مخصوص پھل، ہر قسم کی سمندری خوراک سمیت ماریشس کی خاص مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کیا گیا ہے۔