بیجنگ (لاہورنامہ) کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے خارجہ امور کمیشن کے دفتر کے ڈائریکٹر یانگ جے چھی نے امریکی صدر کے معاون برائے قومی سلامتی امور جیک سلیوان کے ساتھ لکسمبرگ میں ملاقات کی۔
دونوں فریقوں نے چین-امریکہ تعلقات اور مشترکہ تشویش کے دیگر امور پر واضح،تفصیلی اور تعمیری تبادلے کیے، اور اتفاق کیا کہ دونوں سربراہان مملکت کی طرف سے طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو صحیح معنوں میں نافذ کیا جائے، رابطوں اور بات چیت کو مضبوط بنایا جائے، غلط فہمیوں کو کم کیاجائے، اور اختلافات کو صحیح طریقے سے کنٹرول کیا جائے۔
یانگ جے چھی نے نشاندہی کی کہ صدر بائیڈن نے صدر شی جن پھنگ سے بارہا کہا ہے کہ امریکہ "نئی سرد جنگ” لڑنا نہیں چاہتا، چین کے نظام کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا، اتحاد کو مضبوط بنا کر چین کی مخالفت نہیں کرتا، "تائیوان کی علیحدگی” کی حمایت نہیں کرتا، اور چین کے ساتھ تصادم کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ چین اس کو بہت اہمیت دیتا ہے۔
تاہم، کچھ عرصے سے، امریکہ نے چین پر ہمہ جہت قابو پانے اور اسے دبانے کی کوششیں کی ہیں، جس سے چین اور امریکہ کے تعلقات کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایسی صورت حال میں دونوں ممالک کے درمیان تبادلوں اور تعاون کو بہت نقصان پہنچا ہے،جو چین اور امریکہ دونوں اور باقی دنیا کے مفاد میں نہیں ہے۔ یانگ جے چھی نے مزید کہا کہ چین امریکہ تعلقات ایک نازک موڑ پر ہیں۔
صدر شی جن پھنگ کی طرف سے پیش کیے گئے باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت جیت کے تعاون کے تین اصول چین امریکہ تعلقات کا صحیح راستہ ہیں۔ یانگ جے چھی نے اس بات پر زور دیا کہ قومی اقتدار اعلیٰ اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے حوالے سے چین کا موقف غیر متزلزل اور مضبوط ہے۔ چین کے اندرونی معاملات میں دوسرے ممالک کی مداخلت کی اجازت نہیں ہے اور چین کے قومی اتحاد میں رکاوٹ ڈالنے یا کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش مکمل طور پر ناکام ہوگی۔ تائیوان کا مسئلہ چین-امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد سے متعلق ہے اور اگر اسے صحیح طریقے سے نہیں نمٹا گیا تو اس کے سنگین اثرات رونما ہوں گے۔
اس کے علاوہ یانگ جے چھی نے سنکیانگ، ہانگ کانگ، تبت، جنوبی بحیرہ چین، انسانی حقوق اور مذہب سے متعلق مسائل پر چین کے پختہ مؤ قف کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی فریق کو چین کے ساتھ مثبت بات چیت کرنی چاہیے اور ایشیا پیسفک خطے کی خوشحالی، استحکام اور ترقی کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہیے۔
دونوں فریقوں نے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل جیسے یوکرین اور شمالی کوریا کے جوہری مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔