جنیوا (لاہورنامہ)سوئٹزرلینڈ میں منعقدہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 50ویں اجلاس میں، کیوبا نے تقریباً 70 ممالک کی جانب سے ایک مشترکہ تقریر کی، جس میں تمام ممالک کے اقتدار اعلیٰ ،خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے پر زور دیا گیا .
نشاندھی کی گئی کہ خودمختار ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت ایک بین الاقوامی اصول ہے۔ سنکیانگ، ہانگ کانگ اور تبت کے معاملات چین کے اندرونی معاملات ہیں۔ انسانی حقوق کے مسائل کے سلسلے میں سیاست اور دوہرے معیار اور انسانی حقوق کے بہانے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کی جانی چاہیے۔
مشترکہ بیان میں اپیل کی گئی کہ تمام فریقین اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کریں،، تمام ممالک کے عوام کے اس حق کا احترام کریں کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق ترقی کی راہ کا انتخاب کریں۔ ان کے قومی حالات کے مطابق مختلف انسانی حقوق پر یکساں توجہ دی جائے، خاص طور پر اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق اور ترقی کے حق پر زیادہ توجہ دی جائے۔
مشترکہ تقریر میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ انسانی معاشرے کو متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں کووڈ ۱۹کی وبا بھی شامل ہے۔عالمی برادری کو کثیرالجہتی پر عمل کرنا چاہیے، یکجہتی اور تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے، عالمی چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنا چاہیے، مشترکہ طور پر عالمی امن اور ترقی کو فروغ دینا چاہیے اور انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ دینا چاہیے .
اس کے علاوہ 20 سے زائد ممالک نے انفرادی طور پر خطاب کرتے ہوئے چین کی حمایت کی ہے۔ مجموعی طور پر تقریباً 100 ممالک نے مختلف طریقوں سے چین کے جائز موقف کے لیے اپنی سمجھ اور حمایت کا اظہار کیا ہے۔