عالمی ترقیاتی رپورٹ

نوآبادیاتی نظام کی میراث کے طور پر ملنے والے مسائل کا سلسلہ جاری ہے، چھین شو

اقوام متحدہ (لاہورنامہ) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے پچاسویں اجلاس کے دوران جینوا میں اقوام متحدہ کے لیے چین کے مستقل مشن نے "انسانی حقوق پر نوآبادیاتی میراث کے منفی اثرات”کے موضوع پر ایک ورچوئل اجلاس کا انعقاد کیا۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں چین کے مستقل مندوب چھین شو نے کہا کہ ابھی تک نوآبادیاتی نظام کی میراث کے طور پر ملنے والے مسائل کا سلسلہ جاری ہے اور یہ مختلف ممالک ،خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے عوام کے انسانی حقوق پر بری طرح اثرانداز ہوتے ہیں ۔

مختلف فریقوں کو چاہیے کہ نوآبادیاتی ورثے کے طور پر ملنے والےان مسائل کے،انسانی حقوق پر پڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوشش کریں ،تاکہ انسانی حقوق کے عالمی انتظام و انصرام کو مزید مناسب ، منصفانہ اور جامع بنایا جا سکے۔

جنوبی افریقہ،شمالی کوریا اور بھارت سمیت دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے اسکالرز نے نشاندہی کی کہ امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک نوآبادیاتی تاریخ کی درست سمجھ بوجھ رکھے بغیر ،ابھی بھی دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ترقی پذیر ممالک کی معاشی و معاشرتی ترقی نیز انسانی حقوق کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔

ان ممالک کو چاہیے کہ انسانی حقوق میں بہتری کے لیے ترقی پذیر ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کو ترک کر کے پائیدار ترقی کے حصول میں ان کی مدد کریں ۔