لاہور(لاہورنامہ)چیئرمین ٹاؤن شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہور چوہدری محمد عدیل بھٹہ نے اسٹیٹ بینک کی طرف سے مانیٹرنگ پالیسی میں شرح سود میں 1.25فیصد اضافہ کرتے ہوئے اضافہ کرتے ہوئے 13.75فیصد سے بڑھا کر 15فیصد مقرر کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15فیصد شرح سود کاروباری سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹ ہے مہنگی شرح سود پر کاروباری اداروں کیلئے قرض لینا ناقابل عمل ہوجائے گا۔
اس سے مقامی سطح پر کاروبار کرنے کیلئے سرمائے کی قلت پیدا ہوجائے گی اس لیے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ و معاشی استحکام شرح سود سنگل ڈیجٹ پر لائی جائے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سود کا تعین کرنے کے بعد کمرشل مالیاتی ادارے اپنے اخراجات ڈال کر اس میں مزید اضافہ کردیتے ہیں اور کوئی بھی کاروباری ادارہ اتنی بلند سطح پر قرض لیکر سرمایہ کاری کا رسک نہیں لے سکتا۔
پاکستان میں بلند شرح سود صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے،۔ کیونکہ شرح سود میں اضافہ سے نئی انویسٹمنٹ متاثر ہوگی اور سرمایہ تجارتی سرگرمیوں کی بجائے محفوظ منافع کیلئے بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ بینکوں کے شرح منافع میں اضافہ کار جحان ہے انہوں نے کہا کہ شرح سود کم نہ ہونے سے سرمایہ کاری میں کمی اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے.
اس لیے وزیراعظم پاکستان معاشی نمو میں بہتری کیلئے شرح سود میں کمی لائیں اور اسے سنگل ڈیجٹ پر لاکر بتدریج کم کیا جائے۔۔چوہدری عدیل بھٹہ نے کہا کہ شرح سود میں اضافہ سے بنکوں کے ڈیپازٹ میں تو اضافہ ہورہا ہے لیکن اس کے باعث صنعتی ترقی میں کمی واقع ہو گی کیونکہ شرح سود میں اضافہ سے صنعتی مقاصد کے لیے قرضوں میں خودبخود اضافہ ہوگیا ہے جس سے صنعتکار پریشانی کا شکار ہیں اور ان کے قرضوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
صنعتی شعبہ کے قرضوں میں اضافہ سے صنعتی برادری متاثر ہو ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بلند شرح سود اور عالمی معاشی حالات میں ابتری کے باعث پاکستانی درآمدات اور برآمدات بھی متاثر ہورہی ہیں اس لیے اسٹیٹ بنک شرح سود میں فوری کمی کرے کیونکہ خطہ میں پاکستان میں شرح سود سب سے زیادہ ہے۔