اسلام آباد (لاہورنامہ)وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے واضح کیا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کے حولے سے وفاقی حکومت آئین و قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کریگی.
اس پر مشاورت جاری ہے، ایک دو روز میں اس کا فیصلہ ہوجائیگا،بڑے بڑے چالاک دیکھے ، عمران خان جیسا چالاک نہیں دیکھا، قدرت کیسے بے نقاب کررہی ہے، ہر وہ چیز جو عمران خان نے تھوکی اب انہیں چاٹنی پڑ رہی ہے،نذیر چوہان کے واقعہ کو لانگ مارچ والے واقعہ سے نہ جوڑیں، آپ اگر لانگ مارچ میں وفاق پر چڑھائی کررہے ہوں تو ریاست آرام سے نہیں بیٹھے گی .
بلوچستان میں فوجی جوانوں کی شہادت قومی المیہ ہے، پاک فوج نے ہمیشہ اپنے پاکستانیوں کی مدد کی ہے، ملکی دفاع کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات میں بھی فوجی دستے میدان عمل میں ہوتے ہیں، ہم شہداء کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے قانونی اور سیاسی مشاورت کے لیے کمیٹیاں بن چکی ہیں جن اجلاس ہورہاہے جس میں طے کردہ سفارشات پی ڈی ایم کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، اس اجلاس میں تمام سیاسی قیادت موجود ہوگی جو یہ فیصلہ کرے گی کہ ممنوعہ فنڈنگ کے فیصلے کے بعد آئندہ لائحہ عمل کیا ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی جوانوں کی شہادت قومی المیہ ہے، پاک فوج نے ہمیشہ اپنے پاکستانیوں کی مدد کی ہے، ملکی دفاع کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات میں بھی فوجی دستے میدان عمل میں ہوتے ہیں، اللہ پاک شہدا کے درجات بلند عطا فرمائے، ہم ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نذیر چوہان کی گرفتاری جس انداز میں ہوئی وہ سب نے دیکھا ہے کہ جیسے کسی دہشتگرد کو اٹھا کر لے جایا جارہا ہے، ہم اس طرز عمل کی مذمت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ نذیر چوہان کیلئے بھی عدالتیں کھلیں گی اور انہیں فوری انصاف دیا جائے گا۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نذیر چوہان کے واقعہ کو لانگ مارچ والے واقعہ سے نہ جوڑیں، آپ اگر لانگ مارچ میں وفاق پر چڑھائی کررہے ہوں تو ریاست ارام سے نہیں بیٹھے گی۔
انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس پر بہت بات ہوچکی ہے تاہم یہ بات اس وقت تک ہوتی رہے گی جب تک عمران خان اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچ جاتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان جب بھی کوئی الزام اپنے مخالفین پر لگائیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے خود یہ واردات کی ہے، جس کے دماغ میں گند ہو وہ ہر ایک کو اپنے جیسا سمجھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی عمران کو موقع ملا انہوں نے آئین توڑا، اپنے اسپیکر اور صدر کے ساتھ مل کر آئین توڑا، بالآخر ان ہی عدالتوں سے فیصلے آگئے کہ آپ نے آئین شکنی کی ہے لیکن انہیں کوئی ندامت نہیں ہے۔