لاہور( لاہورنامہ)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسز ختم نہ کیے گئے تو جماعت اسلامی 12اگست کو ملک گیر تحریک کا آغاز کرے گی، تاوان کے خلاف عدالت جائیں گے اور پارلیمنٹ میں بھی آواز بلند کریں گے۔
عوام ملکی تاریخ کی بدترین مہنگائی اور بدحالی کے دور سے گزر رہے ہیں۔ کراچی سے چترال تک ہر شخص پریشان ہے۔ ایک طرف سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی ہے اور دوسری جانب کروڑوں شہریوں پر بجلی کے بل قیامت بن کر اترے ہیں۔ اگر کسی شخص نے چار ہزار کی بجلی صرف کی ہے تو اس پر 8ہزار مختلف ٹیکسز کی مد میں ڈال دیا گیا ہے۔ بلوں کی آڑ میں حکومت 9قسم کے ٹیکسز اکٹھے کر رہی ہے۔
آئی ایم ایف کے حکم پر غریبوں کو لوٹنے کے لیے تمام حربے استعمال ہو رہے ہیں، مگر حکمران طبقہ، وزرا، مشیر اور بیوروکریسی اپنی عیاشیاں اور پروٹوکول کم کرنے پر ہرگز تیار نہیں۔ حکمران طبقہ کی گاڑیوں میں پٹرول اور محلات میں چلنے والے ائیرکنڈیشنز عوام کے خون کی صور ت میں جلائے جا رہے ہیں۔ غریب قوم کب تک ان وڈیروں، جاگیرداروں اور مافیاز کی عیاشیوں کی قیمت ادا کرتی رہے گی۔
ایک ایسے ملک میں جہاں ستر سے اسّی فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں، تین کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں، شرم کا مقام ہے کہ حکمران اپنا پروٹوکول اور مراعات کم کرنے کو تیار نہیں۔ وقت آگیا ہے کہ لوگ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے جماعت اسلامی کے ساتھ کھڑے ہوں۔ ملک میں اسلامی جمہوری انقلاب برپا کرنے کے لیے عوامی جدوجہد وقت کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے پونے چار سال ملک میں تباہی مچائی، اس کے بعد پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی حکومت جس طرح قائم ہوئی اس پر اب بحث وقت کا ضیاع ہے، مگر جو حقیقت سب کے سامنے ہے وہ یہ ہے کہ 13 سیاسی جماعتوں کی حکومت بھی عوام کو کوئی ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہو گئی۔
گزشتہ چار ماہ میں حالات مزید بدتر ہوئے، بے روزگاری اور مہنگائی نے لوگوں کے اوسان خطا کر دیے ہیں۔ ہر پانچواں شخص حالات کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہے۔ انھوں نے کہا کہ توانائی کا شعبہ دیگر شعبوں کی طرح مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ آئی پی پیز سے مہنگی بجلی خریدنے کے معاہدے کیے گئے۔ مختلف حکومتوں نے ہائیڈل، سولر اور ونڈ کے ذریعے سستی بجلی پیدا کرنے پر توجہ نہ دی۔
بجلی چوری ہوتی ہے اور حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں 15سے 20فیصد لائن لاسز ہیں۔ بجلی کے نظام میں گھاٹوں کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے ٹی وی فیس سے تاوان وصول کرنے کی ابتدا کی اور اس وقت جی ایس ٹی، سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، فیول ایڈجسٹمنٹ ٹیکس اور نجانے کن کن ناموں کے ذریعے غریبوں سے اربوں روپے اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
بجلی صرف کرنے کے دن اور رات کے مختلف ریٹس ہیں اور عوام کو لوٹنے کے لیے یونٹس کی مختلف سلیبزبنا دی گئی ہیں جن پر الگ الگ ٹیرف نافذ کیا جاتا ہے۔ واپڈا سے بجلی کا نظام علیحدہ کر کے ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بنائی گئیں جو ریاست کے اندر ریاست کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ توانائی کے پورے نظام کو واپڈا کے اندر یکجا کیا جائے اور بلوں میں تمام ٹیکسز فی الفور ختم کیے جائیں۔
امیر جماعت نے 5اگست کے موقع پر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 2019ء میں اس روز کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کر کے عالمی اور دوطرفہ قوانین کی خلاف ورزی کی، مگر ہمارے حکمرانوں نے تین برسوں سے اس مسئلہ پر زبانی جمع خرچ کرنے کے علاوہ کوئی دوٹوک اور دلیرانہ موقف نہیں اپنایا۔
مودی حکومت نے اس عرصہ میں کشمیریوں پر ہر طرح کے ظلم کیے جس پر پاکستانی حکومت کے ساتھ ساتھ عالمی برادری نے بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ انھوں نے کشمیریوں کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی اور پوری پاکستانی قوم ان کی جدوجہد آزادی کی پشتیبان ہے اور آزادی کا سورج مقبوضہ وادی پر جلد طلوع ہو گا۔