بیجنگ (لاہورنامہ) چینی وزارت خارجہ کےترجمان وانگ وین بین نے کہا ہے کہ چینی خبر ر ساں ادارے کی امر یکہ میں جبری مشقت با رے رپورٹ تاریخی حقائق اور جبری مشقت کے حقیقی برے اعمال کو متعارف کراتی ہے جو امریکہ کے قیام کے بعد سے گزشتہ 200 سالوں کے دوران متعدد زاویوں سے موجود ہیں۔
تر جمان نے کہا کہ سب سے پہلے، جبری مشقت امریکہ کے قیام کے وقت سے ہی موجود ہے اور امریکہ کی تاریخ کے ساتھ ساتھ ترقی کرتی رہی ہے، غلاموں کی تجارت امریکہ کا اصل بڑاگناہ ہے۔دوسرا، امریکہ کا جبری مشقت کا ریکارڈ بہت برا ہے۔ آج بھی امریکہ میں کم از کم 5 لا کھ لوگ "جدید غلامی” کی زندگی گزار رہے ہیں۔
ا مریکہ میں جبری مشقت کے لیے جیلیں سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں۔تیسرا، امریکہ میں جبری مشقت کے منفی اثرات باہر پھیلتے ہیں، سرحد پار انسانی اسمگلنگ میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے دوسرے ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔چوتھا، بین الاقوامی برادری کو امریکی معاشرے میں جبری مشقت پر شدید تشویش ہے۔
وا ضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ کی رسمی پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے پوچھا کہ سنہوا نیوز ایجنسی نے ” امریکہ کے جبری مشقت کے حقائق ” نامی رپورٹ جاری کی ۔ اس پر چین کا کیا تبصرہ ہے ۔جس پر تر جمان نے تفصیلی جواب دیا ۔