کپاس کے پیداواری

کپاس کے پیداواری ہدف کو یقینی بنایا جائے، سید حسین جہانیاں گردیزی

فیصل آباد (لاہورنامہ) سید حسین جہانیاں گردیزی نے وزار ت زراعت کا قلم دان سنبھالنے کے بعد مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان میں کپاس کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لینے کیلئے پہلے اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس میں آئی پی ایم پلاٹس سمیت کپاس کی فصل پر حملہ آور کیڑوں کی شدت و کنٹرول کی نوعیت کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر وزیر زراعت پنجاب حسین جہانیاں گردیزی نے کہا کہ کپاس کی بحالی اور بقا ءہماری اولین ترجیح ہے کیونکہ کپاس کی فصل ہی ملکی معیشت کو سہارا دیتی ہے۔

زرعی معیشت کا زیادہ تر دارومدار بھی اسی فصل پر ہے۔ گزشتہ برس بہتر ٹیم ورک سے ہم کپاس کی فصل کو بحال کرنے میں کامیاب ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ امسال زیادہ رقبہ پر کپاس کاشت ہوئی ہے۔ صوبائی وزیر زراعت نے مزید کہا کہ کپاس کا مستقبل آئی پی ایم سے منسلک ہے۔

آئی پی ایم پر عملدرآمد سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ کاشتکاروں کی لاگت میں بھی واضح کمی واقع ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگست، ستمبر کے مہینے کپاس کی بہتر نگہداشت کے حوالے سے بہت اہم ہیں۔محکمہ زراعت کپاس کے پیداواری ہدف کو یقینی بنانے کے لئے کاشتکاروں کی راہنمائی کرئے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی صورت حال کا جائزہ لینے کیلئے آئندہ باقاعدگی سے پندرہ روزہ میٹنگز کا انعقاد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بائیولوجیکل لیبارٹریوں میں افزائش کئے گئے مفید کیڑے کاشتکاروں کو مفت فراہم کئے جارہے ہیں۔ اس موقع پر ثاقب علی عطیل سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب نے وزیر زراعت پنجاب کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ کپاس کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کیلئے کپاس کی کاشت کے تمام اضلاع میں مانیٹرز مقرر کئے گئے ہیں جو اپنے اپنے علاقوں کے باقاعدگی سے دورے کررہے ہیں اور کپاس کی صورت حال بارے رپورٹس شیئر کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سیزن بہتر حکمت عملی اور مینجمنٹ کے فصل کی پیداوار پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ ابھی تک اپریل کاشتہ فصل سے 275 فیصد زیادہ پیداوار حاصل ہورہی ہے اگر یہی ٹرینڈ برقرار رہا تو پیداواری ہدف باآسانی حاصل ہوجائے گا۔ کپاس کی فصل پر ابتدائی دنوں میں زرعی زہروں کے استعمال میں تاخیر کرائی گئی جس کے نتیجے میںدوست کیڑوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور نقصان د ہ کیڑے معاشی حد سے نیچے رہے۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے باوجود اپریل کاشتہ فصل سے بہتر پیداوار حاصل ہورہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کپاس کے 121 آئی پی ایم نمائشی پلاٹ لگائے گئے تھے۔ آئی پی ایم پر کاشتکاروں کے اعتماد میں اضافہ کے نتیجہ میں امسال 2 ہزار ایکڑ رقبہ پر کپاس کے 235 آئی پی ایم نمائشی پلاٹ لگائے گئے ہیں جو بہترین حالت میں موجود ہیں اور ان سے بہتر پیداوار حاصل ہورہی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ کپاس کی فصل کو ہیٹ ویو اور غیرمعمولی بارشوں کی وجہ سے مختلف چیلنجز درپیش ہیں۔ ہیٹ ویو کی وجہ سے قریباً 80 ہزار ایکڑ جبکہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے قریباً71 ہزار ایکڑ پر کاشتہ کپاس کی فصل متاثر ہوئی ہے۔مارچ اور اپریل میں پانی کی کمی اور زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے فصل دباﺅ کا شکار رہی لیکن اس کے باوجود اگیتی کاشتہ فصل سے 10 سے 30 من فی ایکڑ پیداوار حاصل ہورہی ہے۔

اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب (ایڈمن) سید نوید عالم، ڈائریکٹر جنرل پیسٹ وارننگ رانا فقیر حسین، ڈائریکٹر کاٹن ڈاکٹر صغیر احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر زرعی اطلاعات پنجاب نوید عصمت کاہلوں سمیت و دیگر نے شرکت کی.