لاہور( لاہورنامہ)وفاقی سیکرٹری آبی وسائل ڈاکٹر کاظم نیاز اور چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر)سجاد غنی نے مہمند ڈیم پراجیکٹ کا دورہ کیا اور دریائے سوات میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے بعد پراجیکٹ کے مختلف حصوں پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر مہمند ڈیم، واپڈا کے سینئر آفیسرز اور کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پراجیکٹ کے مختلف حصوں کے دورے کے بعد مہمند ڈیم پراجیکٹ انتظامیہ نے وفاقی سیکرٹری آبی وسائل اور چیئرمین واپڈا کو سیلاب سے پہلے اور سیلاب کے بعد کی صورت حال پر بریفنگ دی۔
انہیں بتایا گیا کہ گزشتہ روز دریائے سوات میں آنے والے سیلاب سے قبل پراجیکٹ کی 14 مختلف سائٹس پر تعمیراتی کام جاری تھا۔ تاہم انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی وجہ سے پراجیکٹ کی ڈائی ورشن ٹنلز، ری ریگولیشن پانڈ اور دریا کے دونوں جانب زیرتعمیر سڑکیں متاثر ہوئی ہیں۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ حالیہ سیلاب کے اثرات کی وجہ سے منصوبے کی ہدف کے مطابق تکمیل پر اثر ہوسکتا ہے۔
وفاقی سیکرٹری آبی وسائل اور چیئرمین واپڈا کو پراجیکٹ انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے حفاظتی اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیاگیا تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے کہا کہ پراجیکٹ انتظامیہ کے بروقت اقدامات کی بدعلت پراجیکٹ پر سیلاب کے اثرات کو کم کرنے اور منصوبے پر کام کرنے والے غیر ملکی اور ملکی انجینئرز اور ورکرز کی جانیں بچانے میں مدد ملی، جو قابل تعریف ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ سیلاب گزرنے اور دریائے سوات میں حالات معمول پر آنے کے فوری بعد منصوبے پر تعمیراتی کام شروع کردیا جائے۔ چیئرمین واپڈا نے پراجیکٹ انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹر کی مشاورت سے ایک پلان مرتب کریں تاکہ منصوبے کی تکمیل میں ممکنہ تاخیر سے بچا جا سکے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہمند ڈیم صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع مہمند میں دریائے سوات پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک سی ایف آر ڈیم ہے اوراپنی ساخت کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں بڑاڈیم ہے۔ یہ پراجیکٹ 2026 میں مکمل ہوگا۔تکمیل پرمہمند ڈیم میں 12لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہو گا، سیلاب سے بچا میں مدد ملے گی اور ایک لاکھ60 ہزار ایکڑ موجودہ زرعی اراضی کے ساتھ ساتھ 18ہزار 237ایکڑ نئی زمین زیر کاشت لائی جا سکے گی۔ مہمند ڈیم کے پاور ہاس کی پیداواری صلاحیت 800میگا واٹ ہو گی اور نیشنل گرڈ کو ہر سال دو ارب 86کروڑ یونٹ ماحول دوست اور کم لاگت پن بجلی مہیا کرے گا۔
اس منصوبے سے پشاور شہر کو پینے کیلئے روزانہ 300ملین گیلن پانی بھی فراہم کیا جائے گا۔منصوبے کا سالانہ فوائد کا تخمینہ51ارب 60کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔