لاہور (لاہورنامہ) سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف ہیں، قومی قیادت کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ مشکل وقت میں اپنی ذمہ داری نبھائے اور لوگوں کی مدد کرے۔
جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن کے پندرہ ہزار سے زائد رضٓا کار اس وقت امدادی سر گرمیوں میں شریک ہیں اور لوگوں کی شب و روز مدد میں مصروف عمل ہیں۔الخدمت فاونڈیشن کی کارکردگی پر ملکی و بین الاقوامی میڈیا تحسین کر رہا ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن مشکل وقت میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری، ذکر اللہ مجاہد، اکرام الحق سبحانی،مظہر اقبال رندھاوا و دیگر رہنماوں نے جماعت اسلامی پنجاب وسطی کے زیر اہتمام منصورہ میں سیلاب زدگان کے لئے بڑے امدادی قافلے کی روانگی کے موقع پر خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پروقاص بٹ،رانا تحفہ دستگیر، بابر رشید،حافظ حبیب ضیا،ضیا الدین انصاری، ڈاکٹر حافظ ساجدا قبال،رانا عثمان، عبد القیو م چوہدری،احمد سلمان بلوچ، قیصر شریف،محمد فاروق چوہان،عبد العزیز عابد،،غلام حسین بلوچ، ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات محمد عمران الحق بھی موجود تھے۔
قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن چھ ارب روپے کے امدادی فنڈز سے سیلابی علاقوں میں ریلیف کام سرانجام دے رہی ہیں، ہمارے ہزاروں رضاکار متاثرہ علاقوں میں خوراک، پانی، ادویات اور خیموں کی بروقت فراہمی کو ممکن بنا رہے ہیں۔ مخیر حضرات اور بیرون ملک پاکستانیوں کی متاثرین کی مدد کے لیے تاحال کاوشیں لائق تحسین ہیں۔
سیلاب زدہ علاقوں میں سرکاری امداد کی شفاف تقسیم کا بااعتماد نظام تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ سیلاب سے ساڑھے تین کروڑ افراد متاتر ہوئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ریلیف کے کاموں کو منظم کیا جائے۔ قومی اداروں، وفاقی، صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ پر مشتمل موثر نیٹ ورک اور قومی ایکشن پلان تشکیل دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بچوں کی ماں بھی الخدمت فاونڈیشن کی کارکردگی کی تعریف کر رہی ہیں۔ہم قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ سیلاب متاثرین کو ملنے والی امداد ان تک ضرور پہنچے گی۔ ایک ایک پائی کا حساب رکھا جا رہا ہے۔سیلاب متاثرین کی بحالی کے حوالے سے بھی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔اصل کام آباد کاری کا ہو گا۔عوام کی جانب سے ملنے والی امداد کے حوالے سے مربوط فانشنل مانئٹرنگ نظام قائم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی تباہی اور دیوالیہ پن کا خطرہ ٹلا نہیں۔ملک و قوم کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کے لئے قومی ڈائیلاگ ہونا چاہئے۔سیاسی قیاد ت اتفاق رائے سے ان بحرانوں سے نکلنے کے لئے اپنا مثبت کر دار ادا کرے۔امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ رہے ہیں۔ لوگوں کو خشک راشن، صاف پانی، خیمے ادویات بہت بڑی تعداد میں چاہییں۔
ان کی بحالی کا کام مخیر حضرات کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آچکا ہے۔ 80 اضلاع آفت زدہ ہیں۔ پاکستان میں بارشوں اور سیلاب نے ایک صدی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ سیلاب متاثرین کو چھوڑ کر سیاسی قیادت الزام تراشیوں میں مصروف ہے۔ اقتدار کے حصول کی لالچ میں ان بے حس حکمرانوں کے چہروں سے نقاب اتر چکے ہیں۔
ان سے خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ ملک و قوم کو اس وقت اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پنجاب وسطی نصر اللہ گورائیہ نے کہا کہ سیلابی صورتحال انتہائی ہولناک ہے،ہر طرف دل دہلادینے والے مناظر ہیں۔ لوگوں کا بہت بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا ہے، ہر طرف تباہی ہی تباہی ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے عوام کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔ سیلاب انسانی المیہ ہے اس سے نبٹنے کے لیے پوری قوم کو یکجا ہونا ہوگا۔