بیجنگ (لاہورنامہ) چین کے ریاستی کونسل کے امور تائیوان دفتر کی ترجمان جو فنگ لین نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آبنائے تائیوان کی صورت حال میں چاہے کیسی ہی تبدیلی کیوں نہ آئی ہو، "1992 اتفاقِ رائے” ہمیشہ آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات میں بہتری اور ترقی کی کلید رہا ہے۔
جو فنگ لین نے کہا کہ "1992 اتفاق رائے” کا بنیادی نچوڑ یہی ہے کہ ” آبنائے تائیوان کے دونوں کنارے ایک چین سے تعلق رکھتے ہیں اور مادر وطن کی دوبارہ وحدت کے لیے مل کر کام کرتے ہیں”۔ "1992 اتفاق رائے” نے آبنائےتائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کی ترقی کی سیاسی بنیاد رکھی ہے۔
یہ آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کی بنیادی نوعیت کو واضح کرتا ہے، یعنی چائنیز مین لینڈ اور تائیوان ایک ہی چین سے تعلق رکھتے ہیں، اور آبنائےتائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات ہرگز بین الاقوامی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی یہ "ایک چین، ایک تائیوان” ہیں۔
جو فنگ لین نے کہا کہ آبنائےتائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کی ترقی نے بارہا ثابت کیا ہے کہ "1992 اتفاق رائے” نے آبنائےتائیوان کے دونوں کناروں کے درمیان بنیادی باہمی اعتماد کے قیام، بات چیت اور مشاورت کے انعقاد اور دونوں اطراف کے ہم وطنوں کی فلاح و بہبود میں ایک نا گزیر اور اہم کردار ادا کیا ہے۔آبنائے تائیوان کی صورت حال میں چاہے کوئی بھی تبدیلی آئی ہو.
"1992 اتفاقِ رائے” ہمیشہ سے آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کی بہتری اور ترقی کی کلید رہا ہے۔امید ہے کہ تائیوان کے ہم وطن "1992 اتفاقِ رائے” کی قدر کریں گے ، "تائیوان کی علیحدگی پسند ” قوتوں کی کارروائیوں کی مخالفت کریں گے، اورچینی قوم کے ایک روشن مستقبل کے لیے چائنیز مین لینڈ کے ہم وطنوں کے ساتھ ملکر کوشش کریں گے۔