سیکورٹی کمپنیوں کو قوانین کی پابندی

نجی فوجی اور سیکورٹی کمپنیوں کو قوانین کی پابندی کرنی چاہیے، لی سونگ

جنیوا(لاہورنامہ)جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں چین کے نائب مستقل نمائندے لی سونگ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 51 ویں اجلاس میں نجی فوجی اور سیکورٹی اہلکاروں کے بارے میں ورکنگ گروپ کے مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے اپیل کی کہ وہ نجی سیکورٹی کمپنیوں کی سرگرمیوں کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں، تاکہ انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے۔

لی سونگ نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ملٹی نیشنل پرائیویٹ ملٹری اور سکیورٹی کمپنیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور ان کی سرگرمیوں میں موثر بین الاقوامی نگرانی کا فقدان ہے۔ان پر بارہا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے، اور ان کی ذمہ داریوں کی تحقیقات ایک مشکل کام ہے جس نے عالمی برادری میں وسیع پیمانے پر تشویش اور تنقید کو جنم دیا ہے۔ چین کا ہمیشہ یہ خیال رہا ہے کہ نجی فوجی اور سیکورٹی کمپنیوں کی سرگرمیوں کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون، بین الاقوامی انسانی قانون اور متعلقہ ممالک کے ملکی قوانین کی پابندی کرنی چاہیے اور متعلقہ بین الاقوامی میکانزم کے ذریعے ان کی نگرانی کی جانی چاہیے۔

لی سونگ نے کہا کہ چین کو امریکہ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں نجی ملٹری اور سکیورٹی سروسز کی شفافیت، نگرانی اور جوابدہی کے فقدان پر تشویش ہے۔