لاہو ر(لاہورنامہ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی پالیسیوں میں انیس بیس کا بھی فرق نہیں، موجودہ اور سابقہ وزیراعظم دونوں اسٹیبلشمنٹ کے لاڈلے ہیں.
سیلاب سے لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے، حکمران نیب کیسز معاف کرانے میں مصروف ، کسی ادارے کو قوم کی لوٹی ہوئی دولت معاف کرنے کا حق نہیں،معیشت تباہی کا شکار، وزیراعظم کی کابینہ میں ہر آئے روز توسیع کر دی جاتی ہے، وفاقی کابینہ میں اتنے لوگ شامل ہیں کہ شاید وزیراعظم کو سب کے ناموں کا بھی پتا نہ ہو، اجلاس کے دوران کرسیاں کم پڑ جاتی ہیں.
قوم کے پیسوں پر سرکاری پروٹوکول، گاڑیاں اور رہائشیں انجوائے کرنے والے جاگیردار اور وڈیرے ملک پر بوجھ ہیں، موجودہ حکومت نے چار ماہ میں ہی عوام پر ظلم کی انتہا کر دی، ڈالر 240روپے کے برابر ہو گیا، اشیائے خوردونوش، پٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتیں 99فیصد عوام کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں، مہنگی بجلی اور بلوں میں درجن بھر ناجائز ٹیکسز کے خلاف احتجاجی تحریک کا آغاز کیا تھا جو سیلاب کی صور تحال کے پیش نظر موخر کر دی.
بحالی کے کاموں سے نمٹ کر تحریک کا دوبارہ آغاز کریں، عوام کو ریلیف ملنے تک جدوجہد جاری رہے گی، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ایمرجنسی اقدامات اور سرکاری امداد کی شفاف تقسیم کا نظام وضع کیا جائے، تعمیر نو کے کاموں میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کوآرڈی نیشن قائم نہ کی اور آپسی لڑائیاں جاری رکھیں تو بحران بدترین شکل اختیار کر سکتا ہے، گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران تمام سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابر تھے، ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ ملک لاوارث ہے، حالات اسی طرح رہے تو قحط کا خطرہ ہے۔
وہ منصورہ میں سیکرٹری جنرل امیرالعظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ٹرانس جینڈر بل پر گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ خواجہ سرا کمیونٹی کو ان کے حقوق ملیں، لیکن نام نہاد قانون معاشرے میں بگاڑ کی وجہ بن رہا ہے اسی لیے جماعت اسلامی نے سینیٹ میں اس ایکٹ میں ترامیم کا بل پیش کیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی جنس تبدیل کروانا چاہتا ہے تو میڈیکل بورڈ سے اس کی منظوری لے.
گھریلو تشدد کے قانون کی طرح ٹرانس جینڈر بل بھی ہماری تہذیب پرحملہ اور مغربی ایجنڈا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت جماعت اسلامی کا ترمیمی بل منظور کرے، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ خود سے اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرے۔ انھوں نے کہا کہ خواجہ سرائوں کی بہت سی تنظیمیں بھی اس بل کے خلاف ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ اس وقت لاکھوں لوگ خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں چند روز بعد سردی شروع ہو جائے گی تو عارضی ٹینٹس میں رہنا ناممکن ہو جائے گا.
سیلابی علاقوں میں بیماریاں پھیل رہی ہیں، حکومت کے پاس متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے کوئی منصوبہ نہیں صرف بیرونی امداد کا انتظار ہے،حکومت کی جانب سے اعلان کیے گئے فنڈز تاحال متاثرہ علاقوں تک نہیں پہنچے، ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ادارے بروقت امدادی کارروائیوں میں ناکام رہے، اس وقت لاکھوں ایکڑ اراضی پانی میں ڈوبی ہوئی ہے.
کسانوں کو ربیع کی فصلوں کی کاشت کے لیے شدید مشکلات کا سامنا ہے، مہنگی بجلی، لوڈشیڈنگ اور زرعی مداخل کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ سے ملک کا کسان اجڑ گیا، حکمرانوں نے ہمیشہ کی طرح مصیبت کے وقت قوم کو تنہا چھوڑ دیا، اللہ کا شکر ہے کہ قوم نے بڑھ چڑھ کر سیلاب متاثرین کی امداد کی، الخدمت فائونڈیشن اور دیگر فلاحی تنظیموں نے تاریخی اقدامات کیے جن کو پوری دنیا کے میڈیا میں سراہا جا رہا ہے، خود فون کر کے الخدمت فائونڈیشن سمیت تمام فلاحی تنظیموں کے سربراہوں کا شکریہ ادا کیا.
ان شاء اللہ سب کو منصورہ میں بلا کر ان کے اعزاز میں تقریب رکھی جائے گی، قوم کا الخدمت فائونڈیشن کو سب سے زیادہ عطیات دینے پر شکر یہ ادا کرتے ہیں، ان شاء اللہ بحالی کے مرحلے کے دوران بھی سیلاب متاثرین کے ساتھ رہیں گے، قوم سے اپیل ہے کہ وہ عطیات کا سلسلہ جاری رکھے تاکہ مصیبت میں اپنے بہن بھائیوں کو حتی المقدور ریلیف پہنچایا جا سکے۔
ایک سوال کے جواب انھوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق جماعت اسلامی کا موقف واضح ہے،ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی طرز پر آرمی چیف کی تعیناتی کا نظام وضع کیا جائے اور وزیراعظم کے صوابدیدی اختیارات ختم ہوں۔ایک اور سوال کے جوا ب میں انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ الیکشن سے قبل انتخابی ریفارمز ہوں۔ حکمران جماعتیں جھرلو الیکشن چاہتی ہیں اور ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی کی تلاش میں رہتی ہیں۔