شہباز شریف, تھرکول

تھرکول سے سالانہ ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے،شہباز شریف

تھرپارکر(لاہورنامہ)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تھر کول بلاک 2 سندھ اینگرو کول مائین کمپنی کے توسیع منصوبے کا افتتاح کر دیا ہے۔

پیر کو وزیر اعظم ایک روزہ دورے پر وزیر توانائی امتیاز شیخ اور وفاقی وزرا کے ہمراہ تھر پہنچے جہاں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے انہیں خوش آمدید کہا۔اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تمام شرکا کو منصوبے کے افتتاح پر مبارکباد دی اور کہا کہ آج یقینا ایک انتہائی اہم دن ہے کیونکہ تھر تیزی سے ترقی کرتا نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہاں پہلی بار آیا ہوں، بینظیر بھٹو یہاں 1996 میں تشریف لائیں، اس زمانے میں یہ علاقہ ایک صحرا تھا، دور دور تک زندگی کے آثار نہیں تھے، بعد ازاں وزرائے اعظم یہاں تشریف لاتے رہے اور ان کی شبانہ روز محنت آج رنگ دکھا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ چیئرمین حبکو حبیب اللہ اور ان کی تمام ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ تمام مشکلات کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور آج یہاں پلانٹ کا افتتاح ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہ ایسے دوسرے منصوبوں کو تھرکول منصوبے سے جوڑا جائیگا جس سے ہمارے زرمبادلہ کی خطیر رقم بچ جائے گی، یقیناان کی پیداواری لاگت بھی کم ہوگی اس لیے ہمیں فوری طور پر اس حوالے سے پالیسی بنانی چاہیے۔وزیر اعظم نے کہا کہ تھر میں 175 ارب ٹن کوئلہ موجود ہے، تھرکول سے 300 برس تک سالانہ ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے، اسی کوئلے سے گیسی فکیشن کی جاسکتی ہے، تھرکول کو ڈیزل میں تبدیل کرنے پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہاں کام کرنے والی خواتین ٹرک ڈرائیورز سے ملا ہوں، ہزاروں لوگوں کو روزگار مل رہا ہے، میں اس کے لیے مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور وفاقی وزرا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے 24 ارب ڈالر کی درآمدات کی ہیں، گیس مہنگی ہوکر ہماری بساط سے باہر جاچکی ہے، اللہ تعالیٰ نے تھر میں کوئلے کا اتنا بڑا ذخیرہ دیا ہے، اس سے استفادہ کرکے قوم کی محرومیاں دور نہ کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے ساتھ زیادتی نہیں ہو سکتی کہ مہران کی وادیوں میں اتنا بڑا خزانہ ہو اور اس کا فائدہ پورے پاکستان کو نہ پہنچے، میں آئندہ ہفتے اسلام آباد میں اجلاس بلائوں گا جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جائے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ 23 مارچ 2023 کو ہم سنگل لائن ریل ٹرانسپورٹ کا افتتاح کریں گے، اس کے لیے 50 فیصد وفاقی حکومت اور 50 فیصد صوبائی حکومت دے گی۔انہوں نے کہا کہ انشا اللہ مل کر کام کریں گے تو کام بنے گا، بس مجھ سے تنگ نہ آئیے گا، میں آگے بڑھنے کیلئے آپ کو مزید تنگ کروں گا، اگر یہاں ریل کا منصوبہ لگ گیا تو یہ کوئلہ پاکستان کے چاروں کونوں میں پہنچے گا جس سے سالانہ 5 سے 6 ارب ڈالر کی بچت ممکن ہے، ان شا اللہ یہ منصوبہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔

وزیرِ خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھر کا ماڈل استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو بدل سکتے ہیں، چاہتے ہیں تھر میں شہباز اسپیڈ سے کام چلے۔انہوں نے کہا کہ تھر کول منصوبہ شروع ہونے کے بعد مائننگ کا منصوبہ شروع کیا، جب سے تھرکول کا منصوبہ شروع ہوا، یہاں کے عوام کو روزگار ملا ہے۔انہوںنے کہاکہ تھرپارکر کی خواتین ٹرک چلانے سے انجینئرنگ کے شعبے تک میں کام کر رہی ہیں، تھرپارکر کے ریگستان سے فیصل آباد کی انڈسٹری چلا رہے ہیں، ہمیں ترقی کا نیا منصوبہ شروع کرنا پڑے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ دسمبر میں ایک اور پاور پلانٹ کا افتتاح ہوگا، ہم نجی شعبے کے ساتھ مل کر سولر پینلز کھڑے کر سکتے ہیں۔وزیرِ خارجہ نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں کے نصف حصے میں آج بھی پانی ہے، سیلاب متاثرین کے لیے گھر بنانے کی ذمے داری وزیرِ اعظم اور ہم سب کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے تھر میں بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ تھی، آج وہاں بچوں کی شرح اموات میں کمی آگئی ہے۔

قبل ازیں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے حبکو کے چیئرمین کی موجودگی میں وزیراعظم کو تھر کول منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تھر کے کوئلے سے پورے پاکستان کو روشن کرنا، صنعت کے پہیے کو توانائی بخشنے کی بنیاد شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ڈالی۔انہوں نے کہا کہ تھر کول پاکستان کی معیشت کا گیم چینجر ہے، تھرکول سے بجلی کی پیداوار کا عملی اقدام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے کیا، وزیراعظم نواز شریف اور آصف علی زرداری نے 31جنوری 2014 کو تھر کول پراجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے لیے وسیع تر روڈ نیٹ ورک ، برجز اور ایئرپورٹ کی ضرورت تھی، حکومت سندھ نے سخت محنت کے بعد 75 کروڑ ڈالرز خرچ کرکے تھر کا انفرااسٹرکچر تعمیر کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین بلاول بھٹو نے پاور پلانٹ کا افتتاح کر کے ایک اور نئی تاریخ رقم کردی، پاکستان کی جیالوجیکل سروے کے مطابق تھر میں 175 ارب ٹن کوئلہ موجود ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ تھرکول کے کل 13 بلاکس ہیں، بلاک 2 اور بلاک ون پر کام کررہے ہیں، حکومت سندھ اور اینگرو نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 2009 میں بلاک 2 سے کوئلہ نکالا۔انہوں نے کہا کہ سندھ اینگرو کول پراجیکٹ میں سندھ حکومت کے 55 فیصد شیئرز جبکہ45 فیصد شیئر زاینگرو کے ہیں،2014 میں سی پیک کے تحت کول مائن پاور پراجیکٹ پر کام شروع کیاگیا،2015 میں وفاقی حکومت نے اس پراجیکٹ کے لیے ساویرین گارنٹی جاری کی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کوئلہ سے 660 میگا واٹ پاور پلانٹ پر کام شروع کیا گیا،2022 کے آخر تک اس پاور پراجیکٹ میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھ کر2640 میگا واٹ ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے ساڑھے 12ہزار گیگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوچکی ہے، تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداواری مد سے 2022 کے آخر تک قومی خزانے کو 2 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سی پیک کے تحت تھر میں ساڑھے 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، تھر کول سے بجلی کی پیداواری قیمت 17 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے جبکہ ایل این جی سے بجلی کی پیداواری قیمت 24 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے اور درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداواری قیمت 37 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سال 2030 تک تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا، دسمبر 2022 تک تھر کول بلاک ون سے 1320 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی، جس سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا زرِ مبادلہ محفوظ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ درآمدی کوئلے پر چلنے والے بجلی کے کارخانے جب تھر کے کوئلے سے چلیں گے تو 1.5 بلین ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہوگا، سیمنٹ کے کارخانے جب تھر کے کوئلے سے چلیں گے تو اس سے ملک کا 2 ارب ڈالر زرمبادلہ محفوظ رہے گا۔انہوں نے کہا کہ تھر کول سے کھاد کی پیداوار کے لیے جب سائن گیس تیار ہوگی تو 3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہو گا، تھر کا کوئلہ 70 میٹرک ٹن اگر فی سال برآمد کیا جائے تو زرمبادلہ کی مد میں 4 بلین ڈالر کا فائدہ ہوگا۔دورے کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے خواتین ڈمپر ٹرک ڈرائیور سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر وزیر اعظم اور وزیراعلی سندھ نے تھر کی خواتین کی محنت، لگن اور جذبے کی تعریف کی۔