آنکھیں اللہ کی عظیم نعمت

آنکھیں اللہ کی عظیم نعمت، ان کے تحفظ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں،پروفیسرالفرید

لاہور (لاہورنامہ) عالمی یوم بصارت کی مناسبت سے لاہور جنرل ہسپتال شعبہ امراض چشم کے زیر اہتمام آنکھوں کے تحفظ، بیماریوں اور حفاظتی اقدامات کے حوالے سے عوام الناس میں شعور بیدار کرنے کے لئے آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب میں علاج کروانے والے بچوں اور ان کے والدین نے بھی شرکت کی اور نونہالوں میں گفٹس بھی تقسیم کئے گئے۔ پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر کی قیادت میں ہونے والی اس واک میں پروفیسر محمد معین، پروفیسر آغا شبیر علی، پرفیسر ڈاکٹر محمد شاہد، ڈاکٹر لبنیٰ صدیق، ڈاکٹر ثنا ء جہانگیر، ڈاکٹر آمنہ راجپوت کے علاوہ ڈاکٹرز،نرسز، پیرا میڈیکل سٹاف اور مریضوں کے علاوہ شہریوں نے بھی شرکت کی۔

شرکاء نے عالمی یوم بصارت کی تھیم "Love Your Eyes” کی اہمیت کو اجاگرکرنے کے لئے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر نے واک کے شرکا ء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ آنکھیں اللہ تعالیٰ کی وہ گراں قدر نعمت ہیں جن کا کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا۔

آنکھوں کی بینائی کے بغیر دنیا اندھیری ہے. بینائی سے محروم شخص دوسروں پر انحصار کرنے پر مجبور ہوتا ہے جسے قدم قدم پر معاشی اور معاشرتی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنکھوں کی قدر اوران کی صحت کی حفاظت کریں تاکہ ایک فعال اور متحرک فرد کے طور پر سوسائٹی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر محمد معین کا کہنا تھا کہ ایل جی ایچ میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں آنکھ کے پردہ کی بیماری Retinopathy of Prematurityکا بہت کامیابی سے مفت علاج کیا جا رہا ہے۔

اس بیماری میں 9ماہ سے پہلے یا بہت کم وزن کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی آنکھوں کے پردہ کی بیماری اور نابینا پن کے امکانات ہونے ہیں۔ جنرل ہسپتال شعبہ امراض چشم میں ایسے بہت سے بچوں کی کامیاب سرجری اور علاج کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے بچوں کا علاج ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔جنہیں مسلسل چیک اپ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن خوشی کی بات ہے کہ ایل جی ایچ کے ڈاکٹرز محنت اور پیشہ وارانہ لگن کی بدولت ایسے بچوں کا علاج کامیابی سے ہو رہا ہے۔

پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں آنکھوں جیسی قیمتی اور انمول شے کو بری طرح سے نظر انداز کیا جاتا ہے اورہم ان آنکھوں کو دھول مٹی و گرد سے لے کر شیمپو میں استعمال ہونے والے کیمیکلز تک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ بینائی کے تحفظ کے لئے اُن تمام احتیاطی تدابیر کو اختیار کیا جائے جو اس ضمن میں ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیکل سائنس ثابت کر چکی ہے کہ بلند فشار خون اور ذیابیطس جیسی بیماریاں کسی بھی شخص کی بینائی کو بلا واسطہ طور پر متاثر کرتی ہیں.

ہمیں اپنی غذا میں اعتدال کے علاوہ آنکھوں کے سالانہ معائنے اور کسی بھی قسم کی پیچیدگی کی شکل میں فوری علاج کا راستہ اختیارکرنا ہوگا۔ اسی طرح سفید یا کالا موتیا یا بینائی کو متاثر کرنے والی کسی بھی اور بیماری کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز کا بے جا استعمال آنکھوں کے لئے کسی خطرے سے کم نہیں بالخصوص بچوں میں پایا جانے والا رحجان انتہائی خطرناک ہے لہذا ہمیں اس گیجٹس کا کم سے کم استعمال یقینی بنانا ہوگا۔

پرنسپل پی جی ایم آئی نے اس واک کے انعقاد کو سراہتے ہوئے اس پہلو پر بھی زور دیا کہ بعض بچوں میں پیدائشی بھینگا پن بھی آنکھوں سے متعلق اہم مسئلہ ہے لیکن یہ امر خوش آئند ہے کہ جدید سائنسی تحقیق سے آنکھوں کے پردے اور کمزور بینائی کا بہتر علاج سامنے آ چکا ہے اور پاکستان میں امراض چشم کے شعبوں میں بہتر تکنیکی سہولیات موجود ہیں لہذا شہریوں کو کسی قسم کی ہچکچاہٹ کے بغیر آنکھوں سے متعلق فوری طور پر معالجین سے رجوع کرنا چاہیے اور بینائی کے کم ہونے اور آنکھوں سے متعلق اپنے مسائل کو ہر صورت میں سنجیدہ لینا چاہیے۔

اس موقع پر ڈاکٹر لبنیٰ صدیق نے اس آگاہی واک کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ شعبہ ہر سال اس طرح کی سرگرمیاں منعقد کر کے عام آدمی کو آنکھوں کی بیماریوں سے متعلق آگاہی فراہم کرتا ہے۔انہوں نے واک کے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں آنکھوں کی بیماریوں سے متعلق مریضوں کو لاہور جنرل ہسپتال میں زیادہ بہتر سہولتیں میسر آئیں گی اور پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر کی سربراہی میں ہم اس ہسپتال کی طرح شعبہ امراض چشم کو بھی سٹیٹ آف دی آرٹ بنانے کا سفر جاری رکھیں گے۔اس موقع پر صحت یاب ہونے والے بچوں کے والدین نے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا اور معالجین کو جھولیاں اٹھا کر دعائیں دیں۔