اعظم سواتی

متنازع ٹوئٹ معاملہ، اعظم سواتی جو ڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ

اسلام آباد (لاہورنامہ)عدالت نے متازع ٹوئٹ کرنے پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)نے سینیٹر اعظم سواتی کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں پیش کیا۔اس موقع پر ملزم کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کے علاوہ سینیٹر وسیم شہزاد، فیصل جاوید،عمر ایوب، محسن عزیز، اعجاز چوہدری، دوست محمد اور سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ بھی سینئر سول جج کی عدالت میں پیش ہوئے۔

پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی عدالت نہ آئے، ایف آئی اے کی جانب سے پراسیکیوٹر شیخ عامر سہیل انجم عدالت میں پیش ہوئے۔بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے، ایف آئی اے نے مزید 3 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، ابھی تک یہی استدعا ہے ٹوئٹ برآمد کرنی ہے، 40 آرٹیکلز ایف آئی اے برآمد کر چکی ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ اعظم سواتی کی انگلی بھی ٹوٹ چکی ہے، جج نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے میڈیکل کرایا ہے؟ اس پر بابر اعوان نے جواب دیا کہ میں کچھ نہیں کہہ سکتا، ڈاکٹر بھی رپورٹ نہیں دیں گے۔سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اعظم سواتی نے ٹوئٹر اکائونٹ سرینڈر نہیں کیا۔جج نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 3 بار ریمانڈ دینے کے باوجود آپ فون برآمد نہیں کر سکے، فون برآمد کرنے کے لیے ایک روز کا ریمانڈ بہت ہوتا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم سیل نے 12اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب گرفتار کیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق پی ٹی آئی کے سینیٹر کو آرمی چیف سمیت ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔گزشتہ روز بھی انہیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ان کا دوسری بار ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھاجبکہ اس سے قبل بھی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔