اسلام آباد(لاہورنامہ)اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا.
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج راجہ آصف نے سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جس دوران ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ اعظم سواتی نے ٹوئٹ کے ذریعے آرمی چیف کے خلاف نفرت انگیز بیان دیا اور انہوں نے ٹوئٹ کے ذریعے فوج میں بغاوت کی کوشش کی.
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ اعظم سواتی نے چند ملزمان کی بریت پر آرمی چیف پر الزام لگایا، آرمی چیف کا عدالت کے فیصلے سے کیا تعلق ہے؟ انہوں نے پبلک فورم پر آرمی چیف اور ادارں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا جب کہ اعظم سواتی نے دوران تفتیش ٹوئٹس کا اعتراف بھی کیا ہے.
اس موقع پر اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل نے ٹوئٹ سے اپنے اظہار رائے کی آزادی کا آئینی حق استعمال کیا، اعظم سواتی پر دوران حراست تشدد کیا گیا اور ان کی تذلیل کی گئی، کیا اعظم سواتی کی ٹوئٹ کے بعد فوج میں بغاوت ہو گئی؟ کیا کوئی صوبیدار بھاگ گیا یا کپتان نے استعفی دے دیا؟بعدازاں عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد اعظم سوتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو جمعہ کوسنایا جائے گا۔