لاہور(لاہورنامہ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ، فوکل پرسن فوڈ سکیورٹی و خصوصی اقدامات جمشید اقبال چیمہ نے وفاقی حکومت کے کسان پیکج کو الفاظ کا گورکھ دھنداقرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے خوراک کا بحران پیدا ہونے جارہا ہے .
وفاقی حکومت کے پیکج میں کسانوں کو زرعی ٹیوب ویلوں کے لئے سولر پینل کی فراہمی اچھا اقدام ہوگالیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ اس کا سارا پیسہ کہیں سلمان شہباز کی جیب میں نہ چلا جائے ۔
پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ ہمارے دور میں ڈیزل 140فی لیٹر کے لگ بھگ تھا جبکہ آج اس کی قیمت240روپے ہے اور اس پر کوئی سبسڈی نہیں، ہمارے دور میں ڈی اے پر سبسڈی24ارب ،یوریا پر گیس کی شکل میں328ارب روپے کی سبسڈی تھی ،آج ڈی اے پی پر پرانی سبسڈی موجود ہے لیکن ڈی اے پر اور دیگر کھادوں پر نہیں ہے ۔
ہم مشینری کی 54 آئٹمز پر50فیصد سبسڈی دے رہے تھے جو آج سرے سے ختم کر دی گئی ہے ، پیسٹی سائیڈ پر وہی پالیسی ہے ، ہم نے دو سالو چھوٹے کسانوں کو آئل سیڈ ،دالوں اور کپاس کے بیج مفت فراہم کئے تھے آج یہ سہولت میسر نہیں ۔ پہلے کسانوں کو ایک ہزار ارب روپے کا قرضہ دیا جارہا تھا جو ہمارے دور میں 1400ارب ہو گیا ہے ۔
ہمارے دور میں کسانوں کے لئے بجلی 5روپے یونٹ تھی ، موجودہ حکومت بجلی کے یونٹ کو 30روپے پر لے گئی اور اب اسے 12روپے یونٹ کر کے آنکھوں میں دھول جھونکی گئی ہے ۔ ٹریکٹرز کی پیداوار 35فیصد اور فروخت 19 فیصد کم ہو گئی ہے،پرانے ٹریکٹرز پر سبسڈی دی درست اقدام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں یوریا 52سے53لاکھ ٹن پیدا ہوتی تھی جوہماری حکومت کے دورمیں 63لاکھ ٹن ریکاڈ پیدا ہوئی، اس سال55سے56لاکھ ٹن یوریا پیدا ہو گی .
یوریا کی 9فیصد ،ڈی اے پی 41فیصد اور پوٹاش کی 65فیصد کھپت کم ہو گئی ہے ،اگر کھپت کم ہوئی ہے تو پیداوار میں بھی بڑے پیمانے پر کم ہوئی ہے، ہمارے دور میں کپاس کی جو پیداوار تھی اس سے 25فیصد کپاس کم پیدا ہوگی ، گنے کی 8فیصد، چاول کی 41فیصد، چنے کی 30فیصد ، مونگ 30فیصد ،ماش 90فیصد اور مرچ کی 54فیصد کم ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پوری دنیا کے مقابلے میں گندم کی پیداوار55فیصد بڑھی ، دنیا میں چاول کی پیداوار1.19 جبکہ ہماری 11فیصد، آئل سیڈ6.4ہماری21فیصد، چینی2.16فیصد ہماری28فیصد بڑھی ہے ، ہم نے 20لاکھ ٹن چینی ضرورت سے زیادہ پیدا کی تھی .
آلو 35فیصد زیادہ پیدا ہوا ،دالوں کی پیداوار36فیصد بڑھی ،سبزیوں کی 28 فیصد ، کاٹن کی پیداوار18فیصد بڑھی اور دنیا کے مقابلے میں ہماری پیداوار اوسطاًتین گنا سے پندرہ گنا تک بڑھی ہوئی ہے اور چار فصلوں کی پیداوار میں ہم دنیا میں دوسرے نمبر پر رہے ۔
جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جو پیکج انائونس کیا ہے اس میں لفظوں کی جادوگری کے علاوہ کچھ نہیں ، یہ الفاظ کا گورکھ دھندا ہے ،یہ قرصے کو پیکج کہہ رہے ہیں ، ساری رعایتوں ملا کر پچیس سے تیس ارب سے زیادہ نہیں بنتی ۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں پانچ فیصد راشن تقسیم ہوا ہے، تین فیصد سے زیادہ لوگوں کوقرضے نہیں ملے ، کسی کسان کو لائیو سٹاک ، کھاد اوربیج کی بوری نہیں ملی ، سروے بھی نہیں ہو رہا .
وفاق کہتا ہے بیس لاکھ ایکڑ کا سیڈ دیں گے جبکہ تین دن پہلے سندھ حکومت نے کہا ہے کہ ہم نہیں دیں گے صرف پانچ ہزار رپے فی ایکڑ دیں گے اورسیڈ نہیں دیںگے ،کسانوں کو گندم کی بوائی کے لئے بیج اور کھاد نہیں دے رہی ،یہ پانچ ہزار دیں گے اس میں سے تین ہزار واپس لے لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تین لاکھ ٹیوب ویلوں کیلئے سولر پینل کے لئے قرضہ دیں گے یہ ایک بڑی ڈویلپمنٹ ہے .
اس حوالے سے سلمان شہباز کی کمپنی کے معاہدے کی بازگشت ہے ، یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف ایک کمپنی کے ذریعے لائے جائیں گے، یہ صرف کاروبار کو پروموٹ دینے کے لئے ، ضروری ہے اس کی مانیٹرنگ کی جائے۔ا نہوں نے کہا کہ 2020-21میں کسانوں کی آمدن1200 ارب روپے اور 2021-22میں1400ارب روپے بڑھی ، لگتا ہے موجودہ حکومت پہلے سال 2600ارب روپے کم کر دے گی ۔
پاکستان خوراک کے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے، خوراک کی مہنگائی 30فیصد سے اوپر چلی گئی ہے ،ہمارے دور میں خوراک اور سبزی کی قیمتیں صرف 3فیصد بڑھی تھیں ۔انہوں نے قوم کے ساتھ بہت بڑا فراڈ کیا ہے ، پیکج میں تین لاکھ سولر پینل کے علاوہ کچھ نہیں ملالیکن دیکھنا ہوگا کہیں اس کے پیسے بھی سلمان شہباز کی جیب میں نہ چلے جائیں۔