بیجنگ (لاہورنامہ) "اقوام متحدہ/چائنا اسپیس ایکسپلوریشن اینڈ انوویشن گلوبل پارٹنرشپ سیمینار” کا آغاز چین کے ہائی کو شہر میں ہوا۔ اس کانفرنس سے معلوم ہوا کہ اس وقت چین نے ایک مربوط خلائی ڈھانچے کی تعمیر میں نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے، اور سیٹلائٹ کمیونیکیشن، سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ، اور سیٹلائٹ نیویگیشن کے ساتھ خلا سے مربوط قومی خلائی انفراسٹرکچر سسٹم بنایا ہے۔
چین میں اس وقت 300 سے زائد خلائی انفراسٹرکچر سیٹلائٹس مدار میں مستحکم طور پر کام کر رہے ہیں، یہ تعداد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔چین کے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ڈیٹا کی مشترکہ تعمیر اور اشتراک کو مزید فروغ دینے کے لیے،چین کی نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن نے باضابطہ طور پر "نیشنل ریموٹ سینسنگ ڈیٹا اینڈ ایپلیکیشن سروس پلیٹ فارم” جاری کیا ہے۔
چین کی نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کے ارتھ آبزرویشن اینڈ ڈیٹا سینٹر کے ڈائریکٹر جاؤ جیان نے کہا کہ ” دی بیلٹ اینڈ روڈ” سے منسلک تقریباً 70% ممالک اور علاقے اب بھی ڈیٹا کے وسائل سے محروم ہیں، اور انھیں اس حوالے سے تعاون درکار ہے ۔
چین نے ایسا جدید خلائی انفراسٹرکچر قائم کیا ہے اور یہ سیٹلائٹس خود عالمی سطح پر کام کر رہے ہیں جو پوری دنیا سے تصویری ڈیٹا آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ ہمارا ڈیٹا مختلف علاقوں کی ترقی میں مدد کے لیے "بیلٹ اینڈ روڈ” سے منسلک ممالک کو خدمات بھی فراہم کر سکتا ہے۔