اسلام آباد(لاہورنامہ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
پیر کو متنازعہ ٹوئٹس سے متعلق کیس میں اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دلائل کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے مزید وقت کی استدعا کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کے وکیل سے سوال کیا کہ چالان کی کیا پوزیشن ہے؟ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 24 دسمبر کو چالان جمع ہو چکا ہے کل 3 جنوری کو سماعت ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اعظم سواتی نے جرم دوبارہ کیا، پہلے بھی ایک کیس زیر سماعت ہے۔
ایف آئی اے کے وکیل نے کہا ہے کہ اعظم سواتی نے ٹوئٹر اکانٹ سرنڈر نہیں کیا، عدالت نے مکالمے میں ایف آئی اے کے وکیل سے کہا کہ آپ نے پہلے خود ہی فزیکل ریمانڈ ختم کیا، کیا کوئی ٹمپرنگ کا چانس ہے؟ ایف آئی اے کے وکل نے بتایا کہ اعظم سواتی نے ٹویٹ کا انکار نہیں کیا، عدالت نے دلائل سننے کے بعد اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے متنازع ٹوئٹس کیس میں اعظم سواتی کی درخواست ضمانت کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت منظور کر لی اور پی ٹی آئی سینیٹر کی رہائی کا حکم دے دیا۔