بیجنگ (لاہورنامہ) چین کی جانب سے 2022 کے اواخر میں اپنی انسداد وبا کی پالیسیوں کو بہتر بنانے کے بعد اب اقتصادی و سماجی نظم و نسق کی بحالی میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے جسے عالمی برادری کی جانب سے وسیع پزیرائی حاصل ہوئی ہے۔
لیکن امریکہ سمیت کچھ ممالک جو چین کو کھولنے کا مطالبہ کررہے تھے اب وہ چین میں وائرس کے نئے ویرینٹ پیدا ہونے کے خطرے کے بہانے سے چینی مسافروں کو محدود کر رہے ہیں۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے بقول کئی ماہرین وبائی امراض نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکومت کا فیصلہ غیر سائنسی، نامناسب اور بےمعنی ہے۔
سائنسی لحاظ سے دیکھا جائے ، چین میں موجود کووڈ ۱۹کے وائرس بی اے پانچ اعشاریہ دو اور بی ایف سات اب پوری دنیا میں موجود ہیں۔ مطلب ہے کہ دنیا کی کسی بھی جگہ نیا ویرینٹ ہونے کا امکان ہے تو چینی مسافروں کو محدود کرنے سے کیا فائدہ ہے؟
مزید یہ کہ اومی کرون کے بعد کووڈ کا ویرینٹ ایکس بی بی ایک اعشاریہ پانچ اب نیویارک سمیت امریکہ کے شمال مشرقی علاقے میں پھیل رہا ہے۔دوسری طرف اومی کرون نمایاں طور پر کمزور ہو نے اور چین میں علاج معالجے، مرض کی تشخیص اور ویکیسن لگوانے کی صلاحیت میں مسلسل اضافے کے پیش نظر حکومت چین کی جانب سے اپنی انسداد وبا کی پالیسی کی تبدیلی بروقت اور ضروری ہے۔
پوری دنیا کے بیشتر ممالک جب اپنی انسداد وبا کی پالیسیوں کو تبدیل کررہے ہیں تو کچھ ممالک کی خاص طور پر چین کو محدود کرنے کی کوششوں کے پیچھے کیا سوچ کارفرماہے؟ یورپی انسداد وبا کے مرکز کا کہنا ہے کہ چینی مسافروں کی کووڈ۱۹ کی چیکنگ غیرمعقول ہے۔
گزشتہ تین سالوں سے چین کی انسداد وبا کی پالیسی کے حوالے سے امریکہ سمیت دیگر ممالک کے رویے میں تضادات نمایاں ہیں اور وہ اسے مسلسل سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔جب چین اپنے عوام کی صحت کا تحفظ کررہا تھا تو وہ چین سے اپنا دروازہ کھولنے کا مطالبہ کرتے رہے اور جب چین نے اپنی پالیسی کو تبدیل کیا تو وہ نام نہاد خطرے کے بہانے چین پر دوبارہ تنقید کررہے ہیں۔
یہ منافقت اور دوہرے معیارات دنیا میں کہاں ملتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ عالمی برادری نےچین کی پالیسی کی تبدیلی کا خیرمقدم کیا۔مختلف ممالک کے محکمہ سیاحت اور چین میں سفارت خانوں نے سوشل میڈیا پر چینی سیاحوں کو دعوت دی ہے۔ سیاسی کھیل کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا اوردنیا مزید مضبوط اتحاد کی توقع کررہی ہے۔