اقوا متحدہ (لاہورنامہ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہیٹی کی صورتحال پر ایک عوامی اجلاس منعقد کیا۔ چین نے ہیٹی کے تمام فریقوں سے جامع مذاکرات جاری رکھنے اور سیاسی مشاورت میں جلدی کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے ہیٹی لالیم نے کہا کہ ہیٹی ابھی تک بحران میں گھرا ہوا ہے۔گینگ تشدد اس سطح پر پہنچ گیا ہے جس کی نظیر دہائیوں میں نہیں ملتی۔انسانی بحران سنگین ہے اور تقریباً 50 لاکھ افراد کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے چانگ جون نے کہا کہ ہیٹی کو بدترین انسانی اور اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ کچھ ممالک نے حال ہی میں ہیٹی اور اپنی سرحدوں کے پار پناہ کے متلاشی تارکین وطن کے خلاف بے دخلی کے نئے اقدامات اپنائے ہیں۔
انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یہ اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور پناہ گزینوں کے قانون کے بنیادی اصولوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہیٹی کے تارکین وطن کے انسانی حقوق اور وقار کا تحفظ کیا جانا چاہیے اور کسی بھی ملک کو انسانی حقوق کی قیمت پر تارکین وطن کو واپس نہیں بھیجنا چاہیے۔
چانگ جون نے اس بات پر زور دیا کہ چین ہیٹی میں انسانی مدد کے وسائل کی فراہمی میں اضافے کے لیے اقوام متحدہ اور علاقائی شراکت داروں کی حمایت کرتا ہے، اور انسانی اور اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے اور لوگوں کی مشکلات پر قابو پانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا ہے گا۔