لاہور (لاہورنامہ) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نگراں سیٹ اپ میں توسیع کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نگران حکومتوں کی مدت میں توسیع کا انحصار حالات پر ہے.
آئین میں نگران حکومتوں کی مدت میں توسیع کی گنجائش موجود ہے، آئین میں ایسی شقیں موجود ہیں کہ آئین میں رہتے ہوئے نگران حکومتوں کے وقت کی کمی بیشی کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1988ء میں سیلاب کے باعث انتخابات ملتوی کردیئے گئے تھے، بے نظیر بھٹو کی شہادت کے باعث الیکشن کمیشن نے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے انتخابات کی تاریخ تبدیل کی تھی۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین کے اندر رہتے ہوئے ممکنہ طور پر انتخابی اخراجات اور مردم شماری کا معاملہ دیکھے گا.
تمام فیصلے الیکشن کمیشن نے کرنے ہیں وہ آئین اور الیکشن ایکٹ کو سامنے رکھتے ہوئے انتخابات کی تاریخ دے گا، انتخابات کون سی مردم شماری کے تحت ہوں گے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہے، عبوری مردم شماری پر انتخابات کرانے کے لیے پچھلی مرتبہ آئین کے آرٹیکل 51 میں ایک آئینی ترمیم کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ نئی مردم شماری کا اعلان ہو چکا ہے، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ان کی مشاورت سے بنا چیف الیکشن کمشنر عمران خان کے نامزد شدہ ہیں، اگر الیکشن کمیشن سے میرٹ پر تحریک انصاف کے حق میں نہیں آ رہے تو کسی کا قصور نہیں ہے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کی تقرری پانچ صفر کے ساتھ ہوئی ہے، الیکشن کمیشن نے متفقہ طور پر محسن نقوی کو نگران وزیراعلی پنجاب بنایا، نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کی تقرری آئین کے تحت ہوئی، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ نگران وزیراعلی پنجاب ان سے ڈکٹیشن لے کر صوبہ چلائے گے تو آئین و قانون کی منشا نہیں۔
فواد چودھری کی گرفتاری کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ رہنما پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کی درخواست پر ہوا ،عدالتیں آزاد ہیں وہ اس معاملہ پر فیصلہ کریں گی۔