بیجنگ (لاہورنامہ) چینی وزیر خارجہ چھن گانگ کی دعوت پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کے صدرگوروسی سابا نے یکم سے چار فروری تک چین کا دورہ کیا۔ منگل کے روز چین میں قیام کے دوران گوروسی نے چینی میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں چین میں ہم خیال دوست ملے ہیں۔
گوروسی کے اس دورے کا مقصد بہت اہم منصوبوں کے لئے شراکت دار تلاش کرنا تھا ، اور اب ایسا لگتا ہے کہ ان کا مقصد حاصل ہوگیا ہے۔ دورے کے دوران، گوروسی نے چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے پائیدار ترقی کے لئے بگ ڈیٹا کے بین الاقوامی تحقیقی مرکز کا دورہ کیا، اور وہ پائیدار ترقی کے میدان
میں بگ ڈیٹا کے اطلاق میں چین کی کامیابیوں سے بہت متاثر ہوئے۔
بے شمار اعدادوشمار کے ذریعے بگ ڈیٹا کا تجزیہ آب و ہوا کی تبدیلی سے مؤثر طور پر نمٹنے ، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کر نے اور فصلوں کی نشوونما کی نگرانی سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے مفید ہے ۔ گوروسی کا خیال ہے کہ یہ نہ صرف چین بلکہ دنیا کے بہت سے دوسرے ممالک کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا، جس کی وجہ سے وہ اس شعبے میں چین کے ساتھ گہرے تعاون کے منتظر ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ چین میں انہیں ہم خیال ساتھی ملے ہیں ۔
دورے کے دوران گوروسی نے دریائے ہانجیانگ کے ڈین جیانگ گو آبی ذخائر سے بیجنگ تک کے جنوب سے شمال تک پانی کی منتقلی کے منصوبے کی وسطی لائن کا بھی دورہ کیا۔ جنوب سے شمال تک پانی کی منتقلی کے منصوبے کو مشرقی، وسطی اور مغربی راستوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے جنوبی خطے میں وافر مقدار میں موجود پانی کے وسائل کو نہروں اور پائپ لائنوں کے ذریعے شمال میں پانی کی قلت والے علاقوں تک پہنچایا جاتا ہے ، تاکہ آبی وسائل کی تقسیم کو بہتر بنایا جاسکے اور متعلقہ علاقوں میں آبی وسائل کی کمی کے مسئلے کو دور کیا جاسکے۔
گوروسی نے چین کے جنوب سے شمال تک پانی کی منتقلی کے منصوبے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ چین نے آبی وسائل کے استعمال میں قدیم تہذیبوں کی دانش مندی کو مکمل طور پر لاگو کیا ہے ، اور چین نے وسائل پر قبضہ کرنے کے بجائے قدرتی وسائل کے سائنسی اور پائیدار استعمال پر توجہ مرکوز کی ہے ۔ اس طرح انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی حاصل کی گئی ہے اور زیادہ سے زیادہ دولت بھی پیدا کی گئی ہے ۔
میرے خیال میں گوروسی کے چین کے بارے میں اتنے پرامید ہونے کی دو اہم وجوہات ہیں۔ سب سے پہلے، بین الاقوامی برادری میں چین کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے، اور چین نےہمیشہ منطقی اور منصفانہ رویے کے ساتھ بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کو حل کیا ہے ۔
اگر اقوام متحدہ عالمی معاملات میں فعال کردار ادا کرنا چاہتی ہے تو اسے چین جیسے ممالک کے ساتھ فعال طور پر حصہ لینے کی ضرورت ہے۔ستمبر 2022 میں ، گوروسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ چین طویل عرصے سے اقوام متحدہ کی مضبوط حمایت کرتا رہا ہے اور اس نے آب و ہوا کی تبدیلی ، سلامتی وتحفظ امن اور انسداد وبا سمیت بہت سے بین الاقوامی عوامی منصوبوں میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔
دوسرا یہ کہ چین ہمیشہ مشترکہ ترقی کے راستے پر کاربند رہا ہے، اور دنیا کے ساتھ اپنے تجربے ، جدید ٹیکنالوجی اور ترقیاتی نتائج کا اشتراک کرنے کے لئے تیار ہے، تاکہ عالمی پائیدار ترقی میں اپنی طاقت کا حصہ ڈال سکے. گزشتہ تقریباً ایک دہائی کے دوران بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو بین الاقوامی عوامی منصوبہ اور عالمی تعاون کا ایک مقبول پلیٹ فارم بن گیا ہے جس میں دنیا کے دو تہائی ممالک اور ایک تہائی بین الاقوامی تنظیمیں شامل ہیں۔
آج کی دنیا کو بڑی تبدیلیوں کا سامنا ہے جس کی ایک صدی میں مثال نہیں ملتی، لوگ امن، ترقی اور خوشحالی کے حصول کے لیے منتظر ہیں ، اور چین ہمیشہ عالمی امن کا معمار، عالمی ترقی میں شراکت دار اور بین الاقوامی نظم و نسق کا محافظ رہا ہے۔یوں دیکھا جائے تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ جنرل اسمبلی چین پر اعتماد رکھتی ہے اور گوروسی کا خیال ہے کہ انہیں چین میں ہم خیال دوست مل گئے ہیں۔
گوروسی نے اپنے اس دورے سے پہلے چین سے بہت زیادہ امیدیں رکھیں تھیں چونکہ چین کی طاقت، چین کے تجربے و دانشمندی اور چین کی ترقی کے روشن مستقبل نے انہیں اتنا اعتماد دیا ہے، اور اب اس سے ثابت ہوا ہے کہ انہوں نے اس دورے سے اپنے مقصد کو پورا کیا ہے ۔