اسلام آباد (لاہورنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فرد جرم کی کارروائی نہ ہوسکی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آبادکے جج ظفر اقبال نے عمران خان کے خلاف کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کے چاروں وکلا نے اپنا وکالت نامہ عدالت میں جمع کرایا۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کی جانب سے طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس پر جج نے استفسار کیا کہ کیا مچلکے جمع کرا دئیے؟ اس پر عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے بتایا کہ جی عمران خان کے ضمانتی کل مچلکے جمع کرادئیے۔
عدالت نے کہا کہ ایسے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرہوتی رہی تو فردجرم کیسے عائدہوگی؟ عمران خان کے وکیل علی بخاری نے اعتراض کیا کہ ہمیں مصدقہ کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں.
واٹس ایپ کے اسکرین شارٹس لگاکرکاپیاں نہیں دی جاتیں، اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ہم نے عدالت کے سامنے پی ٹی آئی وکلا کو مصدقہ کاپیاں فراہم کی ہیں۔
جج نے ہدایت کی کہ تمام ثبوتوں کی تصدیق شدہ کاپیاں عدالت اورپی ٹی آئی کو فراہم کریں جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ہم آج ہی کمپلینٹ اورثبوتوں کی مصدقہ کاپیاں دے دیں گے۔استثنیٰ کی درخواست پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ عمران خان ابھی تک عدالت کیوں نہیں آئے؟ کنٹینرز پر عمران خان کو ناچتے ہوئے تو ہم نے دیکھا ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کے بیان پر عمران خان کے وکیل نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہایسے بیانات نہ دیے جائیں جس سے لگے منشیوں والاکام کیاجارہا ہے، قانون کی بات کی جائے یہ ناہوکہ ہمیں بھی بولناپڑے۔جج نے استفسار کیا کہ مجھے ایک تاریخ بتادیں کہ عمران خان کب عدالت آئیں گے؟
اس پر ان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کی صحت نے اجازت دی تو آئیں گے۔عدالت نے عمران خان کی حاضری کی استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے ان کی درخواست منظور کرلی۔