لاہور (لاہورنامہ)صدر قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ، ایگزیکٹو ممبرلاہور چیمبرز آف کامرس و انڈسٹریز نصراللہ مغل نے آئی ایم ایف کی طرف سے بجلی صارفین پر 3روپے یونٹ بجلی سرچارج لگانے کے مطالبہ اور حکومت کی طرف سے نیپرا میں بجلی کے بنیادی یونٹ میں3روے 82پیسے فی یونٹ اضافہ کی درخواست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے.
کہ آئی ایم ایف کی ایما پر بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافوں سے صنعتی و تجارتی شعبہ متاثر ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صنعتی و تجارتی شعبہ سمیت عوام سے اربوں روپے کی زائد وصولی کررہی ہے ہائیکورٹ لاہور بھی فیول ایڈجسٹمنٹ فارمولہ کو ختم کرنے کے بابت احکامات صادر کرچکی ہے .
لیکن یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے ،مہنگی بجلی کے بعد بجلی بلوں میں مختلف ٹیکسوں ایکسائز ڈیوٹی، سیلز ٹیکس وغیرہ کی مد میں اضافی وصولیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔انہوںنے کہا کہ مہنگی بجلی کا سب سے زیادہ بوجھ صنعتی و تجارتی شعبہ پر پڑے گا ،مہنگی بجلی صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
اس لیے حکومت مہنگی بجلی کی پیداوار پر انحصار ختم کرکے سستی اور متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی پلاننگ کرے ۔نصر اللہ مغل نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ صنعتی شعبہ کیلئے تباہ کن ہوگا ،فیول ایڈجسٹمنٹ فارمولہ ظالمانہ فیصلہ ہے بجلی کی فی یونٹ قیمتوں میں پہلے ہی ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے اس لیے فیول ایڈجسٹمنٹ فارمولہ یکسر ختم کیا جائے ۔
اس سے صنعتی شعبہ متاثر ہورہا ہے اور ہوشربا بلوں کی عدم ادائیگی پر متعدد صنعتوں کے کنکشن کاٹ دیئے گئے ہیں۔مہنگی بجلی سے پیداواری لاگت میں اضافہ سے اشیاء مہنگی اور ملکی برآمدات میں کمی سے زرمبادلہ کے ذخائر مزید کم ہونگے جو پہلے ہی خطرناک سطح پر آگئے ہیں.
جس سے بمشکل تین ہفتوں کی درآمدات کی جاسکتی ہیں اس لیے حکومت ملکی مفاد میں بجلی مہنگی نہ کرے۔