لاہور (لاہورنامہ) پیاف کے رہنما وصدرلوہا مارکیٹ شہید گنج لاہور راجہ وسیم حسن نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف کی شرائط پور ی کرنے کیلئے شرح سود 17فیصد سے بڑھا کر20فیصد کرنے سے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں کمی واقع ہوگی.
شرح سود میں مزید اضافہ سے مقامی سطح پر کاروبار کرنے کیلئے سرمائے کی قلت پیدا ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سود کا تعین کرنے کے بعد کمرشل مالیاتی ادارے اپنے اخراجات ڈال کر اس میں مزید اضافہ کردیتے ہیں اور کوئی بھی کاروباری ادارہ اتنی بلند سطح پر قرض لیکر سرمایہ کاری کا رسک نہیں لے سکتا۔
پاکستان میں بلند شرح سود صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ کیونکہ شرح سود میں اضافہ سے نئی انویسٹمنٹ متاثر ہوگی اور سرمایہ تجارتی سرگرمیوں کی بجائے محفوظ منافع کیلئے بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ بینکوں کے شرح منافع میں اضافہ کار جحان ہے.
انہوں نے کہا کہ شرح سود کم نہ ہونے سے سرمایہ کاری میں کمی اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔وائس آف ٹریڈرز کے صدر عاصم مغل نے کہا کہ کاروباری سرگرمیوں میںاضافہ، معاشی استحکام کیلئے شرح سود سنگل ڈیجٹ پر لائی جائے تاکہ لوگ بینکوں میں رقم جمع کروانے کی بجائے کاربار میں لگائیں جس سے ملکی تجارتی شعبہ ترقی کرے گا اور لوگوں کو روزگار کے وافر مواقع بھی دستیاب ہونگے۔
راجہ وسیم حسن نے کہا کہ شرح سود میں کمی سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور معیشت مستحکم ہوگی۔پاکستان میں بلند شرح سود اور عالمی معاشی حالات میں ابتری کے باعث پاکستانی درآمدات اور برآمدات بھی متاثر ہورہی ہیں اس لیے اسٹیٹ بنک شرح سود میں فوری کمی کرے کیونکہ خطہ میں پاکستان میں شرح سود سب سے زیادہ ہے ۔