چین کااندورنی معاملہ

پابندیاں اور جبر ، چین کی ترقی کو نہیں روک سکتیں ، چینی وزارت خارجہ ماو نینگ

بیجنگ (لاہورنامہ) چینی وزارت خا رجہ کی ترجمان ماو نینگ نے کہا کہ ہم نے دیکھ لیا ہے کہ بہت سے امریکی کاروباری اداروں اور لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ امریکی سیمی کنڈکٹر صنعت عالمی سپلائی چین پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے.

اور "ڈی کپلنگ” نہ صرف صنعتی ترقی کے قواعد کی خلاف ورزی ہے ، بلکہ امریکہ کو بھاری معاشی اور تکنیکی اخراجات بھی ادا کرنے پر مجبور کرتی ہے۔بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی پیش گوئی کے مطابق، اگر اسے چین سے مکمل طور پر "ڈی کپل” کر دیا جائے ،تو امریکی سیمی کنڈکٹر صنعت اپنے عالمی مارکیٹ شیئر کا 18 فیصد اور آمدنی کا 37فیصد کھو دے گی، اور 15،000 سے 40،000 اعلیٰ ہنر مند ملازمتوں سے محروم ہو جائے گی.

ماؤ نینگ نے کہا کہ امریکہ کو اپنی سائنسی اور تکنیکی بالادستی برقرار رکھنے کے لئے دوسرے ممالک کو ان کے ترقی کے حق سے محروم نہیں کرنا چاہیئے ۔ حقائق نے ثابت کیا ہے کہ پابندیاں اور جبر چین کی ترقی کو نہیں روک سکتے بلکہ چین کے عزم اور اپنے پیروں پر کھڑے ہونے اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں جدت طرازی کی صلاحیت میں اضافہ کریں گے ۔

واضح رہے کہ چھ تاریخ کو منعقدہ پریس کانفرنس میں ایک سوال پوچھا گیا کہ ہم نے نوٹ کیا ہے کہ امریکی کاروباری شخصیت بل گیٹس نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ چینی چپس کی تحقیقات اور ترقی کو روکنے کی امریکی کوششیں بیکار ہیں، اور اس سے صرف امریکی روزگار میں کمی آئے گی اور مصنوعات کی فروخت میں کٹوتی ہوگی۔جس پر تفصیلی جواب دیا گیا.