چین-روس تعلقات

چین-روس تعلقات، درست طرزِ عمل ” کی وضاحت کرتے ہیں، میڈیا

بیجنگ (لاہورنامہ) چینی صدر شی جن پھنگ دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچے تو ہوائی اڈے پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے روسی صدر پوٹن کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے اہم بین الاقوامی اور علاقائی امور کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کرنے اور نئے عہد میں چین -روس اسٹریٹجک روابط اور عملی تعاون کے لیے ایک خاکہ تیار کرنے کی توقع ظاہر کی۔

چینی صدر کی حیثیت سے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد شی جن پھنگ کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ اس حوالے سے عالمی رائے ہے کہ یہ دورہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ چین نئے عہدمیں چین اور روس کے درمیان ہم آہنگ، جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو اہمیت دیتا ہے۔

چین اور روس کے درمیان زیادہ مضبوط تعلقات عالمی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے فائدہ مند ہیں اور دنیا کے لیے ایک مثبت اثاثہ ہیں۔

سربراہان مملکت کے درمیان تبادلے چین اور روس کے تعلقات کی سمت متعین کرتے ہیں۔بین الاقوامی صورتحال میں حالیہ برسوں میں چاہے کتنی ہی تبدیلیاں آئی ہیں، چین اور روس کے سربراہان نے ہمیشہ قریبی روابط برقرار رکھے ہیں اور باقاعدگی سے دورے کیے ہیں۔

دونوں سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی میں باہمی سیاسی اعتماد مسلسل مضبوط ہوا، عملی تعاون میں توسیع ہوتی رہی ، بین الاقوامی تعاون قریبی اور موثر رہا اور نسل در نسل دوستی کی جڑیں لوگوں کے دلوں میں بہت گہری ہوئی ہیں۔ چین اور روس دونوں خود مختار خارجہ پالیسیز پر عمل پیرا ہیں۔

دوطرفہ تعلقات غیر جانبداری ،عدم تصادم اور تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے کی بنیاد پر قائم ہیں اور دوطرفہ تعاون تیسرے فریق کی مداخلت سے متاثر نہیں ہوتا ہے۔

دونوں ممالک کےتعلقات ترقی کے دوران مزید پختہ اور مضبوط ہو گئے ہیں اور بڑے ممالک کے باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور سود مند تعاون پر مشتمل ایک نئے قسم کےتعلقات کا نمونہ قائم ہوا ہے۔ یہ بڑے ممالک کے مابین تعلقات کے درست طرزِ عمل کی وضاحت کرتا ہے اور آپس میں ایک دوسرے سے منسلک دنیا میں ذہنوں کو روشن کرنے کےلیے اہمیت کا حامل ہے۔