ما سکو (لاہورنامہ) چینی صدر شی جن پھنگ دو روزہ سرکاری دورے پر روس میں ہیں ۔ منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق پہر صدر شی جن پھنگ نے کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ روس میں اگلے سال صدارتی انتخابات ہوں گے۔ ولادیمیر پیوٹن کی مضبوط قیادت میں ، روس نے اپنی ترقی اور احیا کے عمل میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے روسی عوام کی جانب سے ولادیمیر پوٹن کی مکمل حمایت جاری رکھنے کی توقع کا اظہار کیا۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ آج چین اور روس کے تعلقات جس مقام پر ہیں ان کی ایک گہری تاریخی منطق ہے۔ سب سے بڑے ہمسائے اور جامع اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار کی حیثیت سے چین اور روس کے تعلقات دونوں کے متعلقہ مجموعی خارجہ امور اور خارجہ پالیسیز میں ترجیحی مقام رکھتے ہیں۔
چین نے ہمیشہ ایک آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کیا ہے۔ چین اور روس کے تعلقات کو مستحکم کرنا اور ترقی دینا ایک تزویراتی انتخاب ہے جو چین نے اپنے بنیادی مفادات اور عالمی ترقی کے عمومی رجحان کی بنیاد پر کیا ہے۔ چین، روس کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کو مضبوط بنانے کی عمومی سمت کو برقرار رکھنے میں ثابت قدم ہے۔
چین اور روس دونوں قومی ترقی اور احیاء کے لیے پرعزم ہیں، دنیا کی کثیر قطبیت کی حمایت کرتے ہیں اور بین الاقوامی تعلقات میں جمہوریت کو فروغ دیتے ہیں.
دونوں فریقین کو مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہیے، اقوام متحدہ جیسے کثیر الجہت پلیٹ فارمز میں ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے، ایک دوسرے کی ترقی اور احیا میں مدد کرنی چاہیے اور عالمی امن و استحکام کی رہنما قوت بننا چاہیے۔
صدر پیوٹن نے شی جن پھنگ کو دوبارہ چینی صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دہائی میں چین نے ترقی کے تمام پہلوؤں میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔
اس کی وجہ صدر شی جن پھنگ کی شاندار قیادت ہے اور یہ چین کے قومی نظام اور حکمرانی کی برتری کو ثابت کرتا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ صدر شی جن پھنگ کی مضبوط قیادت میں چین ترقی اور خوشحالی کا سلسلہ جاری رکھے گا اور اپنے اہداف کو حاصل کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں کی مشترکہ کوششوں سے روس اور چین کے تعلقات نے حالیہ برسوں میں مختلف شعبوں میں بھر پور نتائج حاصل کیے ہیں۔ روس، چین کے ساتھ دوطرفہ عملی تعاون کو گہرا کرنے، بین الاقوامی امور میں مواصلات اور تعاون کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی تعلقات میں دنیا اور جمہوریت کے کثیر قطبی عمل کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
دونوں فریقوں نے یوکرین کے مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کے معاملے پر مسلسل ایک پرامن اور استدلالی آواز بلند ہو رہی ہے، زیادہ تر ممالک کشیدگی کم کرنے کی حمایت اورآگ کو ہوا دینے کی مخالفت کرتے ہیں۔
تاریخی طور پر تنازعات بالآخر بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوتے آئے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل چین نے "یوکرین بحران کے سیاسی تصفیے پر چین کا موقف” کے عنوان سے ایک دستاویز جاری کی تھی جس میں یوکرین کے بحران کے سیاسی حل کا مطالبہ کرتے ہوئے سرد جنگ کی ذہنیت اور یکطرفہ پابندیوں کی مخالفت کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مشکلات جتنی بھی زیادہ ہوں گی ، امن کے لیے اتنا ہی زیادہ گنجائش بنانی ہو گی ۔ تضادات جتنے شدید ہوں گے، اتنا ہی اہم ہو گا کہ بات چیت کے لیے اپنی کوششیں کو ترک نہ کیا جائے ۔ چین، یوکرین کے مسئلے کے سیاسی حل کو فروغ دینے میں تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔
پیوٹن نے کہا کہ روس اہم بین الاقوامی معاملات پر چین کے مستقل غیر جانبدارانہ، معروضی اور متوازن موقف کو سراہتا ہے۔ روس نے یوکرین کے مسئلے کے سیاسی حل کے بارے میں چین کے موقف کا بغور جائزہ لیا ہے، وہ امن مذاکرات کے لیے تیار ہے اور اس سلسلے میں چین کے تعمیری کردار کا خیرمقدم کرتا ہے.
دونوں سربراہان مملکت نے کہا کہ وہ اگلے دن دوبارہ ملاقات کے منتظر ہیں تاکہ آنے والے عرصے میں چین اور روس کے درمیان تعاون کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے لئے ایک نیا خاکہ تیار کیا جا سکے۔