چینی طرز کی جدید کاری

چینی طرز کی جدید کاری دوسرے ممالک کے لئے سیکھنے کے قابل ہے، سروے

بیجنگ (لاہورنامہ)چین کے چینی طرز کی جدیدکاری کے ساتھ چینی قوم کے عظیم احیاء کو جامع طور پر فروغ دینے کے خیال نے بین الاقوامی برادری کی طرف سے بڑی توجہ حاصل کی ہے۔

چائنا میڈیا گروپ کے سی جی ٹی این تھنک ٹینک اور چائنیز پپلز یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل گورننس اینڈ پبلک اوپینین ایکولوجی کی جانب سے دنیا بھر کے 21 ممالک کا احاطہ کرنے والے سروے کے مطابق 84.5 فیصد عالمی جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین کی جدید کاری کا راستہ دوسرے ممالک کے لیے ترقی کی نئی راہ فراہم کرتا ہے .

اور انسانیت کو ایک بہتر سماجی نظام تلاش کرنے کے لیے چینی حل فراہم کرتا ہے۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق سروے میں 89.8 فیصد عالمی جواب دہندگان نے چینی طرز کی جدیدکاری کے تصور سے اتفاق کیا اور اس کی کچھ مخصوص خصوصیات کو بھی وسیع پیمانے پر تسلیم کیا گیا۔

91.3 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ جدیدیت کو سماجی مساوات کو آگے بڑھانا چاہئے اور مشترکہ خوشحالی کے حصول کے لئے چین کی کوششوں کی تعریف کی جانی چاہئے۔ جدیدکاری کے ترقیاتی ماڈل کے معاملے پر چین کا ماننا ہے کہ دنیا میں کوئی ایک ماڈل نہیں ہے ۔

86.7 فیصد عالمی جواب دہندگان نے اتفاق کیا کہ جدیدکاری ان کے قومی حالات کے مطابق ہونی چاہئے ، اور 85.2 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ جدیدکاری کا راستہ ان کی اپنی عمدہ روایتی ثقافت میں جڑا ہونا چاہئے۔
سروے میں دنیا بھر کے 21 ممالک سے مجموعی طور پر 2150 سوالنامے جمع کیے گئے جن میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، اسپین اور آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ممالک کے شہریوں کے علاوہ برازیل، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات، مصر اور جنوبی افریقہ جیسے ترقی پذیر ممالک کے لوگ بھی شامل تھے۔