چین امریکہ مشترکہ اعلامیوں

امریکی اقدامات نے چین امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی کی ہے

بیجنگ (لاہورنامہ)چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں تائیوان کی رہنما سائی اینگ وین کے امریکہ کے راستے "ٹرانزٹ ٹرپ” کی شدید مخالفت کی ہے۔

جمعرات کے روز بیان کے مطابق امریکہ نے اس دوران سائی اور امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میک کارتھی کے درمیان ہائی پروفائل ملاقات کی اجازت دی ہے.

جو امریکی حکومت کے تیسرے اعلیٰ ترین عہدے دار ہیں۔ امریکہ نے امریکی عہدیداروں اور کانگریس ارکان کو سائی کے ساتھ رابطے کی بھی اجازت دی ، اور سائی کو "تائیوان کی علیحدگی ” سے متعلق بیانات دینے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔

اس طرح کے اقدامات نے ایک چین کے اصول اور چین امریکہ تین مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی کی ہے، اس نے چین کے اقتدار اعلیٰ اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اور تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کو سنگین غلط اشارہ بھیجا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک چین کا اصول بین الاقوامی برادری کا عالمگیر اتفاق رائے اور بین الاقوامی تعلقات میں ایک بنیادی اصول ہے، اور چین اور امریکہ سفارتی تعلقات کی پیشگی شرط اور بنیاد ہے.تاہم ، امریکہ ایک طویل عرصے سے چین پر قابو پانے کے لیے تائیوان کو استعمال کرنے کی حکمت عملی پر قائم رہا ہے اور اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

تائیوان کے ساتھ باضابطہ بات چیت، اسلحے کی فروخت اور تائیوان کے ساتھ فوجی گٹھ جوڑ جیسے معاملات امریکی اشتعال انگیزی ہے ، جس سے ایک چین کے اصول کو کھوکھلا کیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق تائیوان کا معاملہ چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے اور وہ سرخ لکیر ہے جسے چین امریکہ تعلقات کے تناظر میں عبور نہیں کیا جانا چاہئے۔ امریکہ اور تائیوان کے درمیان گٹھ جوڑ کے سنگین غلط اقدامات کے ردعمل میں چین قومی اقتدار اعلیٰ اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ٹھوس اور موثر اقدامات کرے گا۔

ترجمان نےایک بار پھر امریکہ پر زور دیا کہ وہ ایک چین کے اصول اور تین چین امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی پاسداری کرے، تائیوان کے ساتھ ہر قسم کے سرکاری رابطے فوری طور پر بند کرے، آبنائے تائیوان میں کشیدگی پیدا کرنا بند کرے، چین پر قابو پانے کے لئے تائیوان کا استعمال بند کرے، اور غلط اور خطرناک راستے پر آگے بڑھنا بند کرے۔

اسی دن چین کی قومی عوامی کانگریس کی کمیٹی برائے خارجہ امور،سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے دفتر برائے امور تائیوان اور وزارت دفاع کے ترجمان نے بھی اس حوالے سے اپنے اپنے بیانات دیئے اور امریکی اقدام کی شدید مخالفت کی۔