بیجنگ(لاہورنامہ) چین کی معاشی بحالی کا عمدہ رجحان واضح دکھا ئی دے رہا ہے،رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کی جی ڈی پی 4.5 فیصد اضافہ کیساتھ 28499.7 ارب یوآن پر پہنچ گئی ۔
چینی میڈیا کے مطابق حالیہ دنوں چین کے اقتصادی اعداد و شمار میں کئی خوش خبریاں سامنے آ رہی ہیں۔پہلی سہ ماہی میں چین کے جی ڈی پی کی مالیت 28499.7 ارب یوآن رہی، جو سال بہ سال 4.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مینوفیکچرنگ، نان مینوفیکچرنگ اور کمپوزٹ پی ایم آئی کے تین بڑے اشاریوں میں مسلسل تین ماہ سے بہتری کا رجحان برقرار ہے، حتیٰ کہ غیر ملکی تجارت کے اعداد و شمار جو ایک عرصے سے تشویش کا باعث تھے، نے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
کہا جا سکتا ہے کہ چین کی معاشی بحالی کا رجحان واضح ہے اور رواں سال چین کی معاشی بحالی کا ایک اچھا آغاز ہو چکا ہے. پی ایم آئی، میکرو اکنامک رجحانات کا مشاہدہ کرنے کے لئے ایک اہم انڈیکس ہے۔
مارچ میں مینوفیکچرنگ پی ایم آئی 51.9 فیصد تھا جو توقع سے 0.3 پوائنٹس زیادہ رہا۔ ان میں نیو آرڈرز انڈیکس 53.6 فیصد تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارکیٹ کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور کاروباری آپریشنز کی توقعات بھی بہتر ہو رہی ہیں۔
نان مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں کاروباری سرگرمی انڈیکس 58.2فیصدتک پہنچ گیا، جو ایک بہت اعلیٰ معیار ہے اور اس میں ماہ بہ ماہ 1.9 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیسرے درجے کی صنعت کی بحالی بہت تیزی سیہو رہی ہے۔
اس صنعت میں سروس انڈسٹری کا نیو آرڈر انڈیکس 58.5فیصد تک پہنچ گیا، جو ایک ریکارڈ بلندی پر ہے جبکہ سروس انڈسٹری بزنس ایکس پکٹیشن انڈیکس 63.2فیصد تک تھا۔ اس سے قبل کچھ صنعتیں جو وبا سے زیادہ متاثر ہوئی تھیں، جیسے نقل و حمل، ڈاک، رہائش، لیزنگ، اور کاروباری خدمات کے انڈیکس، بھی 60 فیصد سے بلند معیار پر رہے ہیں اور تعمیراتی صنعت کا کاروباری سرگرمی انڈیکس 65.6فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
کمپوزٹ پی ایم آئی آؤٹ پٹ انڈیکس گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 0.6 فیصد پوائنٹس اضافے کے ساتھ 57.0 فیصد رہا، جو اعلیٰ ترقی کا پیمانہ ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی کاروباری اداروں کی مجموعی پیداوار اور آپریشن میں بہتری جاری ہے۔
مذکورہ بالا تینوں انڈیکسز مسلسل تین ماہ سے بہتری دکھا رہے ہیں، جو مارکیٹ کی توقعات سے زیادہ مضبوط ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی معیشت کی جامع بحالی کا رجحان برقرار ہے۔آئندہ مہینوں میں، مینوفیکچرنگ شعبے کی ترقی بلند رہنے کی توقع ہے جبکہ نان مینوفیکچرنگ شعبے کی ترقی میں بھی مزید توسیع کی توقع ہے.
یہ بات اطمینان بخش ہے کہ برآمدی صورتحال جو رواں سال کے آغاز سے چین کی معاشی بحالی کے اہم ترین اور باعث تشویش پہلوو ں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے، بدستور زبردست کارکردگی دکھا رہی ہے۔ چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کی جانب سے حالیہ دنوں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں چین کی درآمدات اور برآمدات کی مجموعی مالیت 9.89 ٹریلین یوآن رہی جس میں سال بہ سال 4.8 فیصد اضافہ ہے اور یہ گزشتہ سال کی چوتھی سہ ماہی کے مقابلے میں 2.6 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔
مزید یہ کہ فروری میں درآمدات و برآمدات کی ترقی منفی سے مثبت میں تبدیل ہو چکی ہے جبکہ مارچ میں برآمدات میں سال بہ سال تقریباً 23.4 فیصد اضافہ ہوا، یوں گزشتہ پانچ ماہ کی مسلسل کمی کا رجحان ختم ہو چکا ہے۔
غیر ملکی تجارت کے اعداد و شمار میں مثبت اشاریے ظاہر کرتے ہیں کہ چین کی معاشی بحالی میں ترقی کے ایک اور شعبے کا اضافہ ہوا ہے،جس کی بدولت بحالی کا رجحان مزید مضبوط ہو گیا ہے.بدستور عالمی سیاسی اور معاشی سنگین چیلنجز کے تناظر میں، پہلی سہ ماہی میں چین کی جانب سے اچھی معاشی کارکردگی کا حصول کوئی آسان بات نہیں ہے۔
یہ نہ صرف چین کی تمام تر اقتصادی کوششوں کا نتیجہ ہے بلکہ چین کی معاشی صلاحیت اور ترقی کے رجحان کا مظہر بھی ہے۔مثلاً غیر ملکی تجارت کو ہی دیکھا جائے تو، گزشتہ سال کے اواخر ہی سے چین نے درآمدات اور برآمد ات کے لئے کراس سائیکل ایڈجسٹمنٹ اور پالیسی اسپورٹ کو مضبوط کرنا شروع کر دیا تھا.
دوسری جانب ایک بڑا، جامع اور مسابقتی مینوفیکچرنگ سسٹم، عالمی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ سے نمٹنے کے لئے چین کی طاقت ہے۔علاوہ ازیں، چین کی نئی صنعتوں اور شعبوں کی خوبیاں اب بھی مضبوط اور مستحکم ہوتی جا رہی ہیں، جسے پہلی سہ ماہی میں نیو انرجی گاڑیوں، لیتھیم بیٹریوں اور شمسی بیٹریوں جیسی چین کی برآمدی مصنوعات میں 67 فیصد اضافے سے دیکھا جا سکتا ہے.
مشکلات کے سامنے ہمارا رویہ اکثر نتائج کا فیصلہ کرتا ہے.مشکلات کب نہیں ہوتیں؟ چینی معیشت نے ہمیشہ ایک سے بڑھ کر ایک مشکل پر قابو پاتے ہوئے نئی ترقی حاصل کی ہے۔جیسا کہ پرانی کہاوت ہے، ”اعتماد سونے سے زیادہ اہم ہے.” چینی معیشت کے ٹیک آف کا ایک نیا دور یقیناً شروع ہوگا۔