اسلام آباد (لاہورنامہ)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو اپنے ماحولیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لئے ضروری کلائمیٹ فنڈز کے حصول میں چیلنج کا سامنا ہے.
عالمی برادری کو بین الاقوامی مالیاتی نظام کی تنظیم نو کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کے لیے کلائمیٹ فنڈ کو مزید قابل رسائی بنانا چاہیے۔
جرمنی میں ہونے والے پیٹرزبرگ کلائمیٹ ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے شیری رحمان نے کہا کہ یونائیٹڈ نیشنز فریم ورک کنوینشن آن کلائمیٹ چینج کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے مطابق 78 ترقی پذیر ممالک کو پیرس معاہدے کے تحت اپنی مالی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے 2030 تک 6 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو 2022 میں 52 فیصد کلائمیٹ فنانس جبکہ ترقی پذیر ممالک کو صرف 48 فیصد وصول ہواحالانکہ دنیا کی 80 فیصد آبادی کا تعلق ان ترقی پذیر ممالک سے ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ تشویشناک بات ہے کہ ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان کی عالمی ماحولیاتی فنانس تک محدود رسائی ہے، پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے 2030 تک 348 بلین ڈالر کی ضرورت ہے جو ہماری مجموعی جی ڈی پی کا 10.7 فیصد ہے، ہمارے لئے بین الاقوامی کلائمیٹ فائنانس موافقت اور تخفیف کے لئے اہم ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو اپنے ماحولیات کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے فنڈز تک رسائی چاہیے، اس کے ساتھ کلائمیٹ فنانس کی تقسیم اور استعمال میں شفافیت اور جوابدہی بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کی تشکیل نو کی جانی چاہئے تاکہ ترقی پذیر ممالک کے لئے کلائمیٹ فنانس کو قابل رسائی بنایا جا سکے.
کلائمیٹ جسٹس اور مساوی موافقت اور تخفیف کی کوششیں اس گفتگو کا مرکز ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ اقوام متحدہ ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر ممالک کو پائیدار مالی وسائل فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے، ہمیں کاپ 28 سے پہلے حال ہی میں بنائے گئے لاس اینڈ ڈیمیجز فنڈ کے متعلق اہم سوالات کو حل کرنا چاہئے اور عالمی مالیاتی ڈھانچے میں فنڈنگ ??کے فرق کو ختم کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کاپ 28 کے لئے ایک واضح خاکہ پیش کیا جائے جس کا مرکزی ایجنڈا کلائمیٹ فائنانس اور ایڈاپٹیشن ہونا چاہئے، یہ عالمی برادری کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے ضروری اقدامات کرے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ مل کر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور ایک پائیدار اور جامع منتقلی کے لئے اقدامات کرنے کا وقت ہے۔