عالمی سائبر اسپیس

عالمی سائبر اسپیس کے لئے سب سے بڑا خطرہ امریکہ خودہے، چینی رپورٹ

بیجنگ (لاہورنامہ) چین کے نیشنل کمپیوٹر وائرس ایمرجنسی رسپانس سینٹر اور سائبر سیکیورٹی کمپنی 360 نے حال ہی میں مشترکہ طور پر ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بڑی تعداد میں حقائق پر مبنی انکشاف کیا گیا ہے کہ سی آئی اے نے طویل عرصے سے غیر ملکی حکومتوں، کمپنیوں اور شہریوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کی ہیں.

خفیہ طور پر دنیا بھر میں "پرامن ارتقاء” اور "رنگین انقلابات” نافذ کیے ہیں، اور جاسوسی کی سرگرمیاں جاری رکھی ہیں۔ ان حقائق سے ثابت کیا گیا ہے کہ سی آئی اے عالمی سلامتی اور ترقی کے لئے مسلسل خطرہ ہے۔

تجزیے کے ذریعے مزکورہ رپورٹ میں واضع کیا گیا کہ امریکہ کے سائبر ہتھیاروں نے دنیا کے تقریبا تمام انٹرنیٹ اور انٹرنیٹ آف تھنگز کا احاطہ کر لیا ہے اور یہ دوسرے ممالک کے نیٹ ورکس کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور کسی بھی وقت، کہیں بھی دوسرے ممالک سے اہم اور حساس ڈیٹا چوری کر سکتے ہیں۔

دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکہ دنیا کا نمبر ون ہیکر ہے اور چین سمیت بہت سےممالک امریکی سائبر جاسوسی اور حملوں کا شکار ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق کئی دہائیوں سے سی آئی اے نے کم از کم 50 دیگر ممالک کی حکومتوں کا تختہ الٹنے کی کوشش کی ہے جس کی وجہ سے متعلقہ ممالک میں افراتفری پھیلی اور امن و امان کو خطرات لاحق ہوئے ۔ مثال کے طور پر نام نہاد عرب سپرنگ اپنے پیچھے ایک بڑا انسانی المیہ اور معیشت کا بحران چھوڑ گئی۔

خود امریکہ کو بھی سی آئی اے کی سازشوں سے متعدد بار نقصانات پہنچے۔اس سارے عمل میں جو ادارہ فائدے میں رہا وہ امریکی سی آئی اے ہے، جس کے پاس پہلے سے زیادہ پیسہ، وسائل اور طاقت ہے۔

انسانی ٹشوز کے اندر کینسر کے خلیات کی طرح یہ خود کو وسعت دیتا رہتا ہے، اور مسلسل اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا "میٹرکس ایمپیئر ” اور "افراتفری کا ذریعہ” ہے۔آخر کار ان سارے منفی ہتھکنڈوں سے خود امریکہ کو ہی نقصان پہنچے گا۔