سرگودھا (لاہورنامہ) تھیلیسیمیا کے عالمی دن کے موقع پر سرگودھا یونیورسٹی میں آگاہی واک اور سکریننگ کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس کے ذریعے نوجوان نسل کو تھیلیسیمیا اور دیگر موروثی بیماریوں سے بچاؤ کیلئے شعور دیا گیا تاکہ پاکستان بھر سے اس موزی مرض کا خاتمہ کیا جا سکے۔
ڈائریکٹوریٹ آف سٹوڈنٹ افیئرز اور پنجاب تھیلیسیمیا اینڈ ا در جنیٹک ڈس آرڈرز پریوینشن اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ ریجنل سنٹر سرگودھا کے زیر اہتمام منعقدہ واک کی قیادت وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے کی جبکہ طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے واک میں شرکت کی۔
وائس چانسلر نے تھیلیسیمیا سکریننگ کیمپ کا بھی افتتاح کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے کہا کہ تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے جو والدین سے بچوں میں منتقل ہو سکتی ہے، اس مرض میں مبتلا مریضوں کو وقفہ وقفہ کے بعد خون لگانے کی ضرورت پڑتی ہے.
اس بیماری سے بچاؤ کا واحد حل یہ ہے کہ جس شخص میں یہ ابنارمل جین مو جود ہے کیریئر سکریننگ کے ذریعے اس کی شناخت کروائی جائے تاکہ اپنی آنے والی نسلوں کو اس بیماری سے بچایا جا سکے۔ اگر میاں بیوی دونوں میں یہ بیماری موجود ہو تو اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ ا ن کا بچہ تھیلیسیمیا مرض کا شکار ہوگا اس لیے شادی سے قبل سکریننگ کے عمل کو یقینی بنانا چاہیے۔
وائس چانسلر نے کہا کہ ہر سمسٹر کے طلبہ کیلئے تھیلیسیمیا سکریننگ کیمپ لگائے جائیں گے تاکہ اس بیماری کا تدارک کیا جا سکے۔ایک سادہ خون کے ٹیسٹ کے ذریعے آنے والی نسلوں کو تھیلیسیمیا سے بچایا جا سکتا ہے۔ ریجنل کو آرڈینیٹر پی ٹی جی ڈی ریجنل سنٹر سرگودھا منیب رحمت نے کہا کہ تھیلیسیمیا ان علاقوں میں زیادہ پایا جاتا ہے جہاں ملیریا زیادہ ہو۔
طلبا و طالبات کو چاہیے کہ شادی سے قبل پی ٹی جی ڈی ریجنل سنٹر سرگودھا سے اپنے تھیلسیمیا ٹیسٹ لازمی کروائیں اور تھیلیسیمیا میجر فری پاکستان کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
ا نہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کا پی ٹی جی ڈی ریجنل سنٹر سرگودھا ڈویژنل سطح پر تھیلیسیمیا کی روک تھام کیلئے تمام سروسز مفت فراہم کر رہا ہے۔ڈائریکٹر سٹوڈنٹ افیئرز ڈاکٹر محمود الحسن نے کہا کہ سرگودھا یونیورسٹی کے طلبہ کو اس مرض کے بارے میں آگاہی دینے کے علاوہ مفت سکریننگ کے مواقع فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
اس موقع پر ڈائریکٹر ریاض شاد ہم نصابی فورم ڈاکٹر منیر گجر سمیت مختلف شعبہ جات کے صدور اور انتظامی سربراہان بھی موجود تھے۔