اسلام آباد (لاہورنامہ)قومی احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں رینجرز کی مدد سے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔
منگل کو سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان مختلف کیسز میں ضمانت حاصل کرنے کیلئے وہیل چیئر پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں نیب راول پنڈی نے رینجرز کی مدد سے حراست میں لے لیا۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور رینجرز اہلکار بڑی تعداد میں موجود رہے۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کو حراست لینے کے بعد نیب راولپنڈی منتقل کیا گیا ۔
آئی جی اسلام آباد نے اپنے بیان میں کہاکہ عمران خان کو قادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیاگیا ہے،حالات معمول کے مطابق ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے کہاکہ دفعہ 144 نافذ العمل ہے خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ترجمان کے مطابق اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔
ترجمان نے کہاکہ کسی بھی فرد پر کسی بھی قسم کا تشدد نہیں کیا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے وقت قانون نافذکرنے والے ادارے کے اہلکاروں اور وکلا کی ہاتھاپائی بھی ہوئی جس سے کئی پولیس اہلکار اور وکلا بھی زخمی ہوئے۔
دریں اثناء پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پر رینجرزنے قبضہ کر لیا ہے، وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، عمران خان کی گاڑی کے گرد گھیرا ڈال لیا گیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ چیئرمین عمران خان کے وکیل کو بری طرح سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما مسرت چیمہ نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ لوگ اس وقت عمران خان پر بہت زیادہ تشدد کر رہے ہیں، خان صاحب کو مار رہے ہیں، انہوں نے خان صاحب کے ساتھ کچھ کردیا ہے۔تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کے لیڈر کو گرفتار کیا گیا اور ان پر دوران گرفتاری تشدد کرنے کی اطلاعات آ رہی ہیں، یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے، وہ عالم اسلام کا نڈر لیڈر ہے اور اس نے کوئی گناہ نہیں کیا، لوگوں کے لاکھوں کروڑوں اربوں روپے نہیں لوٹے، وہ دوڑ کر کسی اور ملک میں جا کر نہیں بیٹھ گیا۔حماد اظہر نے کارکنوں اور عوام سے مطالبہ کیا کہ گھر سے باہر نکلیں کیونکہ اگر ہم باہر نہ نکلے تو یہ ملک ہمیشہ کیلئے ان چوروں اور ڈاکوؤں کے حوالے کردیا جائے گا اور دوبارہ یہاں کوئی سر اٹھا کر نہیں جی سکے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان اور ان کی اہلیہ پر ساز باز کر کے بحریہ ٹاؤن کے بدلے القادر ٹرست کی زمین لینے کا الزام عائد کیا تھا۔القادر یونیورسٹی اسلام آباد کے قریب سوہاوہ میں زیر تعمیر یونیورسٹی ہے، یہ منصوبہ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کا حصہ ہے،5 مئی 2019ء کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے القادر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
اس یونیورسٹی کے لیے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے زمین کی خریداری کی گئی تھی۔ نیب اس کیس کی تحقیقات کررہا ہے۔شہزاد اکبر نے وفاقی کابینہ اجلاس میں اس خریداری کیلیے سیل ڈیڈ پیش کی تھی جس کی کابینہ نے منظوری دی تھی۔ اس کے لیے 495 کروڑ لندن سے منتقل کیے گئے تھے۔
گزشتہ سال قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا تھا کہ القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹی عمران خان اور ان کے اہلخانہ تھے، یونی ورسٹی کیلئے 50 کروڑ کی ڈونیشن دی گئی، 450 کنال اراضی عطا کی گئی، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے 200 کنال زمین فرح گوگی کو دی،ان تمام ٹرانزیکشن کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے،یہ ایک فراڈ تھا جو پلاٹ کیا گیا، یونیورسٹی کا زمین پر تاحال کوئی وجود نہیں۔