خواجہ آصف

پارلیمنٹ جو بھی فیصلے کریگی اسے سب کو تسلیم کرنا ہوگا، خواجہ آصف

سیالکوٹ (لاہورنامہ)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ جو بھی فیصلے کریگی اسے سب کو تسلیم کرنا ہوگا. نواز شریف کو سیاست سے آئوٹ کرنے کے ایجنڈے میں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی سہولت کاری شامل تھی.

نوازشریف کی سیاست ختم نہیں ہوئی ،ان کے بھائی وزیر اعظم ہیں ،عدالت میں ملزم کو دیکھ کر جج کہے کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی اور ‘وِش یْو گڈ لک’ تو اس جج سے انصاف کی توقع کیسے رکھی جاسکتی ہے،چھاپوں کے دوران چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیے جانے پر شرمندہ ہوں۔

ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کو سیاست سے آئوٹ کرنے کے ایجنڈے میں عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی سہولت کاری شامل تھی، الحمداللہ نواز شریف کی سیاست ختم نہ ہوئی لیکن سارے کردار رسوا ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت میں ملزم کو دیکھ کر جج کہے کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی اور ‘وِش یْو گڈ لک’ تو اس جج سے انصاف کی توقع کیسے رکھی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ ان تمام چیزوں کا سدباب کرے گی، پارلیمنٹ آئین کے مطابق اپنے اختیارات کا دفاع کرے گی، پارلیمنٹ جو بھی فیصلے کرے گی ایگزیکٹو اس کی پابندی کریں گے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میں ذاتیات پر مبنی سیاست نہیں کرتا، سیاسی مخالفت میں زبانی باتیں کرتے ہیں تاہم ہم وہ حدود کراس نہیں کرتے جو ہمارے خلاف کی جاتی رہی ہیں، اگر ہمارے ساتھ کچھ ہوا ہے تو وہ بھی ہمیں اس بات کا حق نہیں دیتا کہ ہم کسی کے ساتھ زیادتی کریں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ میں عثمان ڈار کی والدہ اور دیگر سیاسی برادری جن کے گھر پر یہ واقعات ہوئے ہیں ان سے معذرت خواہ ہوں، میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا سلوک روا رکھا جائے گا، انتظامیہ کا کچھ نہیں جاتا لیکن یہ میرے لیے باعث شرم ہے، میرے اس بیان کا سیاست سےکوئی تعلق نہیں ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، ذاتی طور پر شرمندہ ہوں اور معافی کا خواستگار ہوں۔خواجہ آصف نے کہا کہ میں 3، 4 روز سے ملک سے باہر تھا، واپس آیا ہوں تو پتا چلا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری سیاست کی ڈکشنری میں انتقام کا لفظ موجود نہیں ہے، میں ذاتی طور پر شرمندہ ہوں اور اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، میں ان تمام فیملیز سے معافی کا خواستگار ہوں جن کا تقدس مجروح ہوا ہے اور ان کے گھر جا کر معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں لیکن مجھے اس سب کا قطعی طور پر علم نہیں تھا۔