شہباز شریف, کاش بطور پاکستانی ہمیں

جناح ہائوس پر حملہ, کاش بطور پاکستانی ہمیں یہ دن دیکھنا نصیب نہ ہوتا، شہباز شریف

لاہور(لاہورنامہ) وزیر اعظم شہباز شریف نے پولیس اور انتظامیہ کو اگلے 72گھنٹوں میں جناح ہائوس پر حملہ کرنے والوں ،منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو گرفتار کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں خانہ پری برداشت نہیں کی جائے گی .

انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی تعداد بڑھا ئی جائے اور راتوں کوبھی پروسیڈنگ کرانا پڑے تو اس کے لئے انتظامات کئے جائیں تاکہ رہتی دنیا تک مثال بن جائے کہ آئندہ کبھی دوبارہ قیامت تک کوئی دہشت گرد کوئی دشمن پاکستان کے ان اداروں کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے.

جناح ہائوس کو دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے ،مجھے یہ کہنے میں کئی عار نہیں کہ 75سالہ تاریخ میں ہمارا ازلی دشمن جو نہ کر سکا جو اس کے خواب تھے وہ کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوئے لیکن بد قسمتی سے نو مئی کو عمران نیازی کی قیادت میں منصوبہ بندی میں اس کے مسلح جتھوں نے جناح ہائوس کو مکمل طور پر راکھ میں تبدیل کر دیا ،کاش بطور پاکستانی ہمیں یہ دن دیکھنا نصیب نہ ہوتا۔

ان خیالات کا اظہار سیف سٹی اتھارٹی میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی، وفاقی وزراء ، پولیس اور انتظامیہ کے افسران بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ نو مئی کو پاکستان کی تاریخ کا بھیانک ترین اور دلخراش واقعہ ہوا ۔

میں زخمی ہونے والے پولیس ،آرمی افسران اور جوانوں کی تیمارداری کر کے آیا ہوں ۔ کور کمانڈر ہائوس جو ایک تاریخی جناح ہائوس ہے وہاں کا بھی دورہ کیا ، اس کو دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے ، یہ مکمل طور پر جل چکا ہے تباہ ہو چکاہے اور مجھے یہ کہنے میں کئی عار نہیں کہ 75سالہ تاریخ میں ہمارا ازلی دشمن جو نہ کر سکا جو اس کے خواب تھے وہ کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوئے لیکن وہ بد قسمتی سے نو مئی کو عمران نیازی کی قیادت میں منصوبہ بندی میں اس کے مسلح جتھوں نے جناح ہائوس کو مکمل طور پر راکھ میں تبدیل کر دیا .

اس کا ہر کمرہ آگ سے مکمل طور پر جلا ہوا ہے ، فرنیچر جل گیا، جو تاریخی چیزیں ہیں وہ سب تباہ ہوگئیں جل گئی ہیں ۔ کاش بطور پاکستانی ہمیں یہ دن دیکھنا نصیب نہ ہوتا اور میں سمجھتا ہوں کہ اس المناک واقعہ کے بعد پوری قوم انتہائی غمگین ہے ماسوائے عمران نیازی اور ان کے جتھے کے ،وہ جہاں پر بھی ہیں وہ کسی حوالے سے بھی دہشتگردوں اور پاکستان کے دشمنوں سے کم نہیں کیونکہ اس طرح کوئی پاکستانی سوچ بھی نہیں سکتا یا اس کی منصوبہ بندی کر ے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوںنے اس قبیح اور بد ترین حرکت میں حصہ لیا ہے ان کے لئے آئین او ر قانون میں جو سزائیں لکھی گئی ہیں ہر صورت ان کو یہ سزائیں دی جائیں گی جنہوں نے منصوبہ بندی کی ہے جنہوں نے ڈنڈے اور لاٹھیاں اور لوہے کے راڈحوالے کئے ، جن کے پاس اسلحہ تھا اور وہ پولیس اور فوجی افسران اور جوانوں کے اوپر پل پڑے حملہ آور ہوئے ان کو قانون آہنی ہاتھ سے گرفت میں لے گا اور قانون میں درج سزائیں ان کو ملیں گی تاکہ یہ قیامت تک مثال بن جائے تاکہ آئندہ کوئی وطن عزیز کے خلاف اور خاص طور پر وہ ادارہ جس کے افسر ان اور جوان ہمہ وقت اپنے وطن کی حفاظت کی خاطر چاہے.

وہ دہشتگرد ہوچاہے کوئی پاکستان کا دشمن ہو ان کو شکست دینے کے لئے ہر وقت اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ان کا خاتمہ کرنے کے لئے چوبیس گھنٹے تیار رہتے ہیں کو میلی آنکھ سے دیکھ سکے اور نہ ان کی طرف بڑھ سکے ۔ انہوںنے کہا کہ پاک فوج نے 65کی جنگ ہو یا دہشتگردی کے واقعات ہوں ،اپنا کردار نبھایا.

دہشتگردی کا کس طرح خاتمہ کیا،دہشتگردی کے خلاف 80ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ان میں افواج پاکستان کے افسر ، سپاہی ،ان کے خاندان افراد،پولیس ،لاء انفورسنگ ایجنسی ،پیرا ملٹری فورسز ،انتظامیہ ،تاجر ،مائیں ،بیٹے ، بیٹیاں ،ڈاکٹرز ،انجینئرز معاسرے کے ہر فرد نے اپنا حصہ ڈالا تب جا کر دہشتگردی کے اژدھا کا سر کچلا گیا .

پھر دوبارہ اس نے حالیہ وقتوں میں سر اٹھایا ہے اس کے بارے میں ہم سب جانتے ہیں لیکن کسی ا ور وقت کے لئے اس بحث رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے اپنے خون سے پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت اور آبیاری کی اور شہادت کا رتبہ حاصل کیا ، جن کی بیویاں بیوہ بن گئیں،جن کے بچے اور بیٹیاں یتیم ہوگئے جن کے بوڑھے ماں باپ کے عمر بھر آنسو خشک نہیںہو ں گے ان شہیدوں اور غازیوں کی بے حرمتی کی گئی ان کی تنصیبات پر حملے کئے گئے.

یہ دلخراش منظر 75سال میں نہ کبھی سوچا تھا نہ دیکھا تھا،میں پھر کہتا ہوں کاش میں اس دن کے لئے اس دنیا میں نہ ہوتا ،اپنے وطن میں اپنوں نے دشمن بن کر پاکستان کے اداروں اورتنصیبات پر حملہ کیا ۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد میں اس حوالے سے تفصیلی میٹنگ کی اور بڑی تفصیل کے ساتھ ہدایات جاری کی گئی ہیں ۔جو بھی منصوبہ بندی میں شامل ہیں جنہوں نے اشتعال انگیزی دلائی ،سہولت کاری کی ،اس معاملے کو آگ کو بھڑکانے میں پورا حصہ ڈالا اور جو حملہ آور ہوئے ان کو چن چن کر قانون کے کٹہرے میں لایا جائے .

اس معاملے میں اگر کسی نے خانہ پری کرنے کی کوشش کی تو وہ ناقابل برداشت ہوگا۔ یہ وقت ڈو اینڈ ڈائی اور نائو اور نیور کا ہے ، جو سو فیصد اصل مجرم ہیں جنہوںنے یہ دہشتگردی اور ملک دشمنی کی وہ پاکستان کے کسی بھی حصے میں ہیں ان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قانون اور آئین کے مطابق انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں مقدمے چلائے جائیں۔

میں وزیر قانون سے کہوں گا کہ اس کے لئے انسداد دہشتگردی عدالتوں کی تعداد بڑھا ئی جائے اور راتوں کوبھی پروسیڈنگ کرانا پڑے تو کوئی حرج نہیں، پراسیکیوٹرزقابل ، ایماندار ،فرض شناس اورانصاف پسند ہوں ، پولیس اور انتظامیہ کا سب سے پہلا کام ہے ان واقعات میں ملوث شر پسندوں کو فی الفور اوربغیر کسی تاخیر کے گرفتار کیا جائے ۔

میں نے وزیر اعلیٰ محسن نقوی سے بھی گزارش کی ہے خانہ پری قابل برداشت نہیں کی جائے گی ، جو اصل مجرم ہیں ان کو بلا تفریق گرفتار کیا جائے اورقانون کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ سیف سٹی اس حوالے سے اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے .

اس زمانے میں اس منصوبے پر 12ارب خرچ ہوئے تھے ، نواز شریف کی قیادت میں بڑی محنت سے یہ پاکستان کا نہیں بلکہ جنوبی ایشیاء کا جدید ترین اور سب سے بڑا انسٹی ٹیوشن بنایا گیا ، اس وقت کی پنجاب حکومت ، پولیس اور انتظامہ کے افسران نے دن رات مل کر کام کیا اور اس منصوبے کو مکمل کیا ، اس سیف سٹی کے ذریعے آپ کو ہر چیز مہیا ہونی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں اس کے پچاس سے ساٹھ فیصد کیمرے خراب ہو گئے ، اب معلوم نہیں کون سی جگہ صحیح ہے لیکن یہ دکھ اور تکلیف کی بات ہے کہ وہ سیف سٹی جو عوام کی حفاظت کے لئے بنایا گیا ، جسے اس صوبے اور شہر کو دہشتگردی چوری ڈکیتی اور دوسرے جرائم سے پاک کرنے کے لئے بنایا گیا تھا اس کو مجرمانہ غفلت سے خراب کیا گیا ہے اور اس سے بڑا سر زد جرم کوئی ہو نہیں سکتا.

بہر کیف شومیے قسمت ہے آج جب پاکستان کے غازیوں اور شہیدوں کے خلاف عمران نیازی اور اس کا جتھہ حملہ آور ہوا ہے سیف سٹی پوری طرح آپریشنل نہیں ہے جس کا مجھے بہت افسوس ہے ،یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جن افسروں کو سو فیصد میرٹ پر رکھا گیا تھا وہ بھی یہاں پر اپنا مستقبل تاریک ہوتا دیکھ کر یہاں سے چلے گئے ہیں ۔

وزیر اعلیٰ سے کہا ہے کہ اس کو فی الفور جتنی بھی جلد ہی ہو وسائل مہیا کر کے آپریشنل کریں اور فی الوقت جو بھی استعداد ہے اس کے مطابق کام کریں اور اس سے استفادہ کریں ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ نادرا کے نظام ہے انفارمیشن لیں ۔

میں الٹی میٹم دے رہا ہوں کہ اگلے 72گھنٹوں میں ان واقعات کے منصوبہ ساز، سہولت کار ، اشتعال دلانے والے اور جو حملہ آور ہیں وہ گرفتار ہونے چاہئیں،ان کے خلاف قانون کے مطابق کیسز درج ہوں ، انسداد دہشتگردی کی عدالتیں باقاعدہ کام شروع کر دیں .

اس کے لئے وزیر قانون سے کہوں گا کہ اس میں ایک سیکنڈ کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور جتنی بھی عدالتیں چاہئیں وہ مہیا کی جائیں جو چوبیس گھنٹے کام کریں تاکہ رہتی دنیا تک مثال بن جائے کہ آئندہ کبھی دوبارہ قیامت تک کوئی دہشتگرد کوئی دشمن پاکستان کے ان اداروں کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے.