بیجنگ (لاہورنامہ) 18 اور 19 مئی کو چین کے صوبہ شی آن شی کے شہر شی آن میں پہلا چین-وسطی ایشیا سربراہ اجلاس منعقد ہوگا۔ 31 سال قبل چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد یہ پہلا سربراہ اجلاس ہے ۔
1992ء میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے دوطرفہ تعلقات اچھی ہمسائیگی اور دوستی سے جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی طرف بڑھے ہیں اور مختلف شعبوں میں تعاون تیزی سے آگے بڑھا ہے۔
گزشتہ 10 سالوں میں چین کے صدر شی جن پھنگ سات مرتبہ وسطی ایشیا کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت نے بیجنگ، شنگھائی، چھنگ ڈاؤ اور چین کے دیگر مقامات کا دورہ کیا ہے۔ اس وقت چین چینی طرز کی جدیدیت کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے اور وسطی ایشیائی ممالک بھی اپنی ترقیاتی حکمت عملی کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے منتظر ہیں۔
2022 میں چین کی وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت 70.2 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، جو سفارتی تعلقات کے قیام کے آغاز سے 100 گنا زیادہ ہے۔
دو طرفہ اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے کثیر الجہتی پلیٹ فارمز کی بدولت، چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک نے "انتہا پسندی ، دہشت گردی اور علحیدگی پسندی ” کا مقابلہ کرنے کے لئے مل کر علاقائی اور عالمی امن اور استحکام کا مؤثر طور پر تحفظ کیا ہے۔ گزشتہ 30 سالوں میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے نئَے بین الاقوامی تعلقات کی ایک مثال قائم کی ہے۔
آج چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت مستقبل کی ترقی اور چین -مشرقی ایشیا ہم نصیب معاشرے کے قیام کے لیے شی آن میں جمع ہو رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ اجلاس کی بدولت اگلے تیس سنہری سال کا دور وجود میں آئے گا۔