چین کی ترقی شی جن پھنگ

چین کی ترقی یوریشین خطے سے لازم و ملزوم ہے، شی جن پھنگ

بیجنگ (لاہورنامہ) چینی صدر شی جن پھنگ نے یوریشین اکنامک یونین کے دوسرے یوریشین اکنامک فورم کی افتتاحی تقریب میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور تقریر کی۔

شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرنا اور مربوط علاقائی ترقی کو فروغ دینا بین الاقوامی برادری کا وسیع اتفاق رائے ہے۔ ایک ہنگامہ خیز اور بدلتی ہوئی دنیا کے سامنے، ایشیا-یورپ تعاون کو کس طرح آگے بڑھنا چاہئے؟ یہ نہ صرف خطے کے لوگوں کی فلاح و بہبود سے متعلق ہے، بلکہ دنیا کی ترقی کے رجحان پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ وقت اور تاریخ کے اس طرح کے سوال کے لیے چین کا جواب واضح ہے۔ میں نے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو پیش کیا ہے اور تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ پائیدار امن، عالمگیر سلامتی، مشترکہ خوشحالی، کھلے پن، شراکت داری ، صفائی ستھرائی اور خوبصورتی کی دنیا کی تعمیر کے لیے مل کر کام کریں اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کریں۔

اس سال بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر کی میری تجویز کی دسویں سالگرہ ہے۔ اس اقدام کا بنیادی نقطہ آغاز تمام ممالک کی مشترکہ ترقی کے لئے نئے طریقے تلاش کرنا اور ایک "خوشگوار راستہ” کھولنا ہے جس سے تمام ممالک اور دنیا کو فائدہ ہو۔

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ یوریشین خاندان کے رکن کی حیثیت سے چین کی ترقی یوریشین خطے سے لازم و ملزوم ہے اور اس سے سب کو فائدہ ہو رہا ہے۔

چین کو پوری امید ہے کہ "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر اور یوریشین اکنامک یونین کی تعمیر سے ڈاکنگ اور تعاون مزید گہرا ہوگا اور تمام ممالک متحد ہوں گے اور ایشیا یورپ تعاون میں ایک نئی صورتحال پیدا کریں گے۔

یوریشین اکنامک یونین کا دوسرا یوریشین اکنامک فورم 24 مئی کو ماسکو، روس میں منعقد ہوا جس کا موضوع "ایک کثیر قطبی دنیا میں یوریشین انضمام” تھا۔