اسلام آباد (لاہورنامہ)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہاہے کہ اسلام آباد میں سنگل یوز پلاسٹک اشیاء اور پلاسٹک کی بوتلوں کو مرحلہ وار ختم کرنے اور پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنے کے اہداف کے حوالے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
ماحولیات کے عالمی دن پراپنے پیغام میں وفاقی وزیر نے کہاکہ ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر ہم وفاقی حکومت اور اسلام آباد میں سنگل یوز پلاسٹک اشیاء اور پلاسٹک کی بوتلوں کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے نئے ضوابط منظور کرکے پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنے کے اہم اہداف کے حوالے سے آگے بڑھ رہے ہیں.
وفاقی وزیر نے کہاکہ مینوفیکچررز بھی اسلام آباد میں ان اشیاء کو ختم کرنے کے لیے رضامند ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یکم اگست 2023 سے ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی پلیٹس، پیالے، کپ وغیرہ کے خاتمہ کا آغاز ہو جائے گا۔شیری رحمان نے کہاکہ یکم اگست 2023 سے سنگل یوز پولی تھین بیگز اور ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کٹلری کے استعمال پر بھی مرحلہ وار پابندیوں کا آغاز ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ نئے ضوابط کی خواف ورزی کے حوالے سے جرمانے کے الگ قانون متعارف کرائے جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اس سال ماحولیات کے عالمی دن کا موضوع بیٹ پلاسٹک پولوشن ہے جس کا مقصد پلاسٹک کی آلودگی کے حوالے سے آگاہی پھیلانا اور اس کے حوالے سے حل تلاش کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دنیا بھر میں سالانہ 430 ملین ٹن سے زیادہ پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں تقریباً 350ملین ٹن فضلے کی شکل میں ضائع ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایک اندازے کے مطابق سالانہ تقریباً 23 ملین ٹن پلاسٹک کا فضلہ ہمارے سمندروں، دریاؤں اور جھیلوں میں چلا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان میں ہر سال، تقریباً 3.3 ملین ٹن پلاسٹک ضائع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس ضائع شدہ پلاسٹ کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو ہمارے کے ـٹو جتنے دو پہا ڑ بن جائیں۔
شیری رحمن نے کہاکہ اس کا مطلب ہے ہم ہر سال پلاسٹ کے فضلے کے د و پہاڑ پیدا کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پلاسٹک کی آلودگی کے اثرات نہ صرف ہمارے ماحول کو بلکہ تمام جانداروں کی صحت کو بھی متاثر کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ضروری ہے کہ ہم اب اپنے سیارے کے ماحولیاتی نظام کی حفاظت کے لیے پلاسٹک کے حوالے سے ضروری ا قدامات کریں۔
انہوں نے کہاکہ میں نے پلاسٹک کی آلودگی اور اثرات سے نمٹنے کیلئے 7Rsکا ایک جامع روڈ میپ پیش کیا ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ اپنی پلاسٹک کی کھپت کو کم کرکے پائیداری کیلئے پلاسٹک کی مصنوعات کو دوبارہ ڈیزائن اور استعمال کرکے، اور موثر ری سائیکلنگ سسٹم کو نافذ کرکے ہم ایک نمایاں تبدیلی لا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پلاسٹک کے حوالے سے ذمہ داری لینا، تحقیق میں سرمایہ کاری کرنا، اور خاص طور پراس چیلنج سے منٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کووسائل فراہم کرنا اس عالمی کوشش کے اہم اجزاء ہیں، اس مقصد کے حصول کیلئے حکومتوں، کاروباروں، برادریوں اور افراد کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا.
شیری رحمان آئیے ہم 7R ایکشن ایجنڈا کو اپنائیں اور ایک پائیدار مستقبل کی بنیاد رکھیں۔شیری رحمان نے کہاکہ عالمی یوم ماحولیات کے موقع پراس سیارے اور پاکستان کو پلاسٹک کی آلودگی سے پاک کرنے میں ہمارہ ساتھ دیں۔