بیجنگ (لاہورنامہ)کچھ دن پہلے، میں نے اپنے پڑوسی کے گھر کے دروازے کے ساتھ آئی نامی جڑی بوٹی کا ایک گچھا لٹکا ہوا دیکھا تو مجھے فوراً احساس ہوا کہ ایک اہم تہوار یعنی ڈریگن بوٹ فیسٹیول آنے والا ہے۔
ڈریگن بوٹ فیسٹیول جشن بہار، چھنگ منگ یعنی قبروں کی زیارت کادن اور وسط خزاں تہوار کے ساتھ چین کے چار بڑے روایتی تہواروں میں شامل ہوتا ہے۔ستمبر 2009 میں، ڈریگن بوٹ فیسٹیول کو باضابطہ طور پر یونیسکو کی "انسانیت کے غیر مادی ثقافتی ورثے کی نمائندہ فہرست” میں شامل کیا گیا ، یہ اس فہرست میں شامل ہونے والا پہلا چینی تہوار ہے۔
تاریخی طور پر دیکھا جائے تو ڈریگن بوٹ فیسٹیول ابتدا میں دریائی یانگسی کے وسطی اور زیریں طاس میں ڈریگن ٹوٹم کی عبادت کے حوالے سے منایا جاتا تھا۔ہان شاہی خاندان میں چین معاشی و معاشرتی ترقی کے ایک خوشحال مرحلے میں داخل ہوا اور مختلف علاقوں میں اقتصادی و ثقافتی تبادلوں سے رسم و رواج کا انضمام بھی تیز ہوتا رہا۔
پھر ہان دور کے اواخر میں اس تہوار کو تاریخی شخصیات کی یاد میں بھی منایا جانے لگا۔اس کے علاوہ،چونکہ ڈریگن بوٹ فیسٹیول موسم گرما میں منایا جاتا ہے جب مچھروں کی بھرمار ہوتی ہے اور بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے، لوگ مچھروں سے بچنے اور بیماریوں سے چھٹکارا پانے کے لیے گھروں کے دروازے پر ایک خاص قسم کی جڑی بوٹی "آئی”لٹکا دیتے ہیں۔
یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ طویل تاریخ میں ڈریگن بوٹ فیسٹیول کے رسم و رواج اور سرگرمیاں مسلسل جاری رہی ہیں جو چینی تہذیب کے تسلسل کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، ڈریگن بوٹ فیسٹیول کی تاریخی وراثت میں، ابتدائی ٹوٹم کی عبادت سے لے کر، بیماریوں کے علاج اور مچھروں کی روک تھام کےعملی کاموں تک، اور پھر تاریخی شخصیات کی یاد منانے تک، اس تہوار میں مسلسل نئے مفہوم شامل کیے جا رہے ہیں اور یہی چینی تہذیب کی جامعیت ہے۔
یہ جامعیت رسم و رواج کے علاقائی فرق سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، "آئی” لٹکانے کا رواج ہر جگہ نہیں ہے اور ڈریگن بوٹ ریسنگ کا رواج بنیادی طور پر چین کے جنوب میں ہے، جہاں دریا اور ندیاں وافر ہیں اور ڈریگن بوٹ ریسنگ کے لیےضروری شرائط موجود ہیں۔
"زونگ زی” کھانا تمام علاقوں میں ایک یکساں رواج ہے، لیکن زونگ زی کی واضح علاقائی خصوصیات بھی ہیں۔جب میں کم عمر تھی اس وقت میں نے دیکھا کہ زونگ زی کے لیے سرکنڈے کے پتوں کا استعمال کیا جاتا ہے، بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ کچھ جگہ بانس کے پتےبھی استعمال ہوتے ہیں۔ پہلے میں ہمیشہ سوچتی تھی کہ زونگ زی میٹھی ہونی چاہیے، بعد میں جب میں نے نمکین زونگ زی کھائی تو معلوم ہوا کہ یہ ذائقہ بھی بہت اچھا ہے۔
ایک چھوٹی سی زونگ زی کے باہر لپیٹے جانے والے پتوں سے بھرتے تک، یہاں تک کہ زونگ زی کو باندھنے کا طریقہ بھی مختلف ہے۔ ایک روایتی تہوار میں مختلف علاقوں کے رسم و رواج کی بھی اپنی خصوصیات ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کی طرح مجھے بھی میٹھی زونگ زی زیادہ پسند ہے، لیکن کچھ لوگوں کو نمکین زونگ زی بھی اچھی لگتی ہے۔
مجھے بانس کے پتوں کی خوشبو زیادہ پسند ہے،لیکن کچھ لوگ سرکنڈے کے پتوں کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح کے متنوع رسوم و رواج کے ہوتے ہوئے ہم یہ قبول کر سکتے ہیں کہ اس دنیا میں مختلف تہذیبیں اور اقدار موجود ہیں۔ مختلف تہذیبیں ایک ساتھ رہ سکتی ہیں اور بغیر تصادم کے صحت مند مقابلہ کر سکتی ہیں۔
ایک اکیلے پھول کی بجائے سینکڑوں رنگ کے پھول ایک ساتھ کھلنے سے انسانی تہذیب رنگین اور خوبصورت ہوجاتی ہے۔ آسمان وسیع ہے، اور "ہمیں آسمان سے وسیع تر ذہن کی ضرورت ہے۔”