بیجنگ (لاہورنامہ) چین کی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا ہے کہ حال ہی میں جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے خبر دی کہ جاپانی حکومت نے قبل از وقت جوہری آلودہ پانی کو خارج کرنے سے متعلق آئی اے ای اے کے فوکوشیما ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کی حتمی تشخیصی رپورٹ حاصل کر لی ہے اور ٹھوس ترامیم کی تجویز پیش کی ہے.
جس نے حتمی رپورٹ کے نتائج کو غیر ضروری طور پر متاثر کیا ہے۔ جاپانی حکام نے ایجنسی کے سیکریٹریٹ کے عملے کو ایک ملین یورو سے زائد کی رقم دی۔ چین کا اس بارے میں کیا تبصرہ ہے؟
اس حوالے سے ترجمان ماؤ ننگ کا کہنا تھا کہ چین کو متعلقہ رپورٹس پر انتہائی تشویش ہے۔ جاپانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان رپورٹس کی ٹھوس وضاحت فراہم کرے۔ آئی اے ای اے سیکریٹریٹ کو بھی جواب دینا چاہیے۔ چین کو امید ہے کہ آئی اے ای اے سیکریٹریٹ معروضیت، پیشہ ورانہ مہارت اور غیر جانبداری کے اصولوں کو برقرار رکھے گا.
ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کے تمام فریقوں کی ماہرانہ رائے کا مکمل احترام کرے گا اور اسے اپنائے گا، ایک ایسی تشخیصی رپورٹ تیار کرے گا جو سائنسی امتحان پر پورا اتر سکے اور سمندر میں ایٹمی آلودہ پانی چھوڑنے کے جاپان کے منصوبے کی توثیق نہ کرے۔ بین الاقوامی برادری اس حوالے سے انتظار کرے گی اور دیکھے گی۔